الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کو بلے کا انتخابی نشان واپس کرنے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی اپیل کو ڈائری نمبر بھی الاٹ کر دیا۔
اپیل میں مؤقف اپنایا گیا کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان بلے کی بحالی کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر جاری نہ کرنے پرالیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر دی۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ میں دائر توہین عدالت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود الیکشن کمیشن نے ابھی تک پی ٹی آئی کو سرٹیفیکٹ جاری نہیں کیا۔
گزشتہ روز پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرکے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا بحال کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد بیرسٹر گوہر خان کی چیئرمین شپ بھی بحال ہو گئی تھی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ وہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان دے اور پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفیکیٹ ویب سائٹ پر جاری کرے۔
توہین عدالت کی درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن عدالتی فیصلے سے باخبر ہے۔ اس کے باوجود سرٹیفکیٹ شائع نہیں کیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عدالت کے واضح احکامات کے باوجود فریقین پی ٹی آئی کے عام انتخابات کی راہ میں رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کا یہ اقدام توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ اس لیے اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
توہین عدالت کی درخواست میں چیف الیکشن کمشنر، سیکرٹری اور ممبران الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ نے انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو ’بلے‘ کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی تھی۔
عدالت نے مختصر فیصلے کے 3 پوائنٹس سناتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفیکیٹ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے۔ پی ٹی آئی ’بلے‘ کے نشان کی حقدار ہے، بلا بطور انتخابی نشان دیا جائے۔