پی ٹی آئی انتخابی نشان: الیکشن کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائرکر دی

ایک درخواست میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان سے متعلق عدالت سے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل گئی ہے۔ دوسری درخواست میں عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دو رکنی بینچ بناکر درخواست کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

پی ٹی آئی انتخابی نشان: الیکشن کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائرکر دی

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظر ثانی کی اپیل کر دی ہے۔

پشاور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے دائر کی گئیں۔ ایک درخواست میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان سے متعلق عدالت سے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل گئی ہے۔

دوسری درخواست میں عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دو رکنی بینچ بناکر درخواست کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 23 نومبر کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف بلے کو اپنے انتخابی نشان کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر اندر پارٹی انتخابات کرائے۔

الیکشن کمیشن کے حکم کے بعد پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ عمران خان قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور گوہر خان ان کی جگہ چیئرمین کا الیکشن لڑیں گے۔ بعدازاں پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹراپارٹی انتخابات کرائے تھے جہاں بیرسٹر گوہر خان کو عمران خان کی جگہ پی ٹی آئی کا نیا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔

22 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔

26 دسمبرکو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انٹراپارٹی انتخابات سےمتعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کاسرٹیفکیٹ ویب سائٹ پرجاری کرنے کےاحکامات دیے تھے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عدالتی چھٹیوں کے بعد جو پہلا ڈویژنل بینچ تشکیل دیا جائے گا اس میں کیس پر مزید سماعت ہوگی۔