اب کرونا سے اموات اوپر جا رہی ہیں، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ اموات اتنا اوپر جائیں گی، میری ٹیم نے زبردست کام کیا: وزیراعظم کا قوم سے خطاب

اب کرونا سے اموات اوپر جا رہی ہیں، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ اموات اتنا اوپر جائیں گی، میری ٹیم نے زبردست کام کیا: وزیراعظم کا قوم سے خطاب
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ملک مشکل میں ہے۔ پاکستان میں اب کرونا سے اموات اوپر جا رہی ہیں، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ کرونا سے اموات اتنا اوپر جائیں گی۔

وزیراعظم عمران خان نے کرونا کی صورت حال پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں اب کرونا سے اموات اوپر جا رہی ہیں، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ کرونا سے اموات اتنا اوپر جائیں گی۔ موجودہ حالات میں میری ٹیم نے زبردست کام کیا، خوشی ہے میری ٹیم نے 3 ماہ میں صوبوں سے مشاورت کر کے کام کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کرونا وائرس تیزی سے نہیں پھیلا، آج پاکستان کیوں بچا کیونکہ ہم نے پوری طرح لاک ڈاؤن نہیں کیا اور جلدی سے تعمیراتی شعبے کو فعال کر دیا۔ کسانوں کو مکمل آزادی دی کہ وہ اجناس پر کام جاری رکھے، ہم نے غریب خاندانوں میں نقد رقم تقسیم کی جس کی وجہ سے بڑی مشکلات پر قابو پایا گیا۔

انہوں نے قوم سے خطاب کے دوران بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے دباؤ میں آکر وہ لاک ڈاؤن نہیں کیا جو بھارت نے کیا، مودی حکومت نے کرفیو لگایا تو اس کا اثر کس طرح پورے ملک پر ہوا، یہ سب کے سامنے ہے۔ جو لوگ کہتے تھے کہ بھارت نے اچھا لاک ڈاؤن لگایا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ غریب طبقہ پس گیا اور کیسز اور اموات میں اضافہ ہورہا ہے، بھارت اب اسی سوچ پر آرہا ہے جہاں میں اور میری ٹیم تھی اور وہ ہے اسمارٹ لاک ڈاؤن۔

انہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر چل کر لوگوں کی جانیں بچانی چاہیے، امید ہے کہ اب سے احتیاط کریں تو وہ مشکل وقت نہیں آئے گا جو دیگر ممالک پر آرہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک مشکل میں ہے اپوزیشن حالات سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لندن سے آنے والے رہنما ماسک لگا کر کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ گئے، ان کا مقصد صرف اپنی کرپشن بچانا ہے۔

یاد رہے دو روز قبل وزیراعظم عمران خان نے کرونا کی صورتحال پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں جولائی کے آخر اور اگست میں کرونا کے کیسز عروج پر ہوں گے، ہم سب احتیاط کریں تو پاکستان تباہی سے بچ جائے گا اور اگر احتیاط نہ کی تو بہت مشکل وقت آنے والا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ کرونا وائرس ختم ہوجائے گا، لاک ڈاؤن سے کرونا وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ کم ہوجاتا ہے، جہاں زیادہ لوگ جمع ہوتے ہیں وہاں وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے محنت کش، غریب لوگ مشکل وقت سے گزرے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ امیر ممالک نے بھی فیصلہ کیا لاک ڈاؤن اس کا مستقل حل نہیں، امریکہ جیسے ملک میں ایک لاکھ سے زائد لوگ کرونا سے مر چکے ہیں، امریکہ میں بھی لاک ڈاؤن میں ایس او پیز کے ساتھ نرمی کی گئی ہے، ایس او پیز پر عملدرآمد کر کے ہی کاروبار کو بھی چلایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کرونا پھیلے گا مگر ہم اس کی رفتار کم رکھنا چاہتے ہیں، کوشش ہے پاکستان میں کرونا تیزی کے بجائے آہستہ سے اوپر جائے، کرونا کی رفتار کم کرنے کی وجہ ہمارے صحت کے نظام کو بہتر بنانا ہے، کرونا کی رفتار کم نہ ہوئی تو صحت کے نظام پر دباؤ بڑھ جائے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ ڈھائی ماہ میں کرونا کی صورتحال قابو میں رہے، کرونا کی وجہ سے مختلف امراض کے لوگوں کو خطرہ ہے، بے احتیاطی کی تو سب کی زندگی اور ملک کو خطرے میں ڈالیں گے۔