یہ شیطان ہمیشہ مردوں پر ہی کیوں حاوی ہوتا ہے؟

یہ شیطان ہمیشہ مردوں پر ہی کیوں حاوی ہوتا ہے؟
حاجی کرم دین پہ واقعی خدا کا کرم ہو گیا تھا۔ سارے گاؤں میں مٹھائی بٹ رہی تھی۔ حاجی کرم دین گاؤں والوں کے لئے ولی کا درجہ رکھتے تھے۔ ان کے گھر خدا کی رحمت آئی تھی اور اس بات پہ مہر ثبت ہو چکی تھی کہ اس ولی سے خدا راضی ہے اسی لئے بیٹی سے نوازا ہے۔

وقت گزرتا گیا۔ اماں جَنتے بہت عرصے بعد اپنے گاؤں لوٹی تھی۔ پانچ سال پہلے اچانک وہ اپنی بیٹی کو لے کر چلی گئی تھی۔ ان کی بیٹی حاجی صاحب کے گھر ماں کے ساتھ کام کرنے جاتی تھی جہاں سے چوری کے الزام میں حاجی صاحب کے ٹھڈوں، لاتوں کا نشانہ بنا کر نکال دیا گیا۔ اب وہ ماں بیٹی اکیلی نہیں، ان کے ساتھ ننھی عنیقہ بھی تھی۔

جو بھی عنیقہ کو دیکھتا حیران رہ جاتا، گاؤں کی عورتیں اسے دیکھ کر سرگوشیاں کرنے لگتیں۔ اس لئے نہیں کہ وہ بہت خوبصورت اور دنیا سے انوکھی تھی بلکہ اس لئے کہ عنیقہ، رانیہ ( حاجی کرم دین المعروف خدا کے ولی) کی بیٹی کی مکمل کاپی تھی۔ اب گاؤں والوں کو سمجھ آنے لگا کہ معاملہ چوری کا نہیں، اپنی نیک نامی کا فائدہ اُٹھانے کا تھا۔

حاجی کرم دین کے گھر تک بات پہنچی تو ان کی بیوی نے بڑے غرور سے کہا ’’حاجی صاحب تو مرد ہیں۔ مردوں پر تو  شیطان حاوی ہو ہی جایا کرتا ہے۔ وہ بدکردار ہی اس بدبودار کو نہ جَنتی‘‘۔

حاجی صاحب شیطان کی اُوٹ میں چھپ کر بری ہو گئے اور ظلم کا شکار ہونے والی اماں جنتے کی بیٹی ’بدکردار‘ ٹھہرا دی گئی۔

شیطان ہمیشہ مردوں پر ہی کیوں حاوی ہوتا ہے؟