مسلم لیگ (ق) اور حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے

مسلم لیگ (ق) اور حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے
مسلم لیگ (ق) اور حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ (ق) لیگ نے اپنے سیاسی مستقبل اور تحریک عدم اعتماد سے متعلق فیصلہ کرنے کے لئے 48 گھنٹے اہم قرار دے دیئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق (ق) لیگ کی اکثریت نے مرکزی اور پنجاب حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ (ق) لیگ نے حکومت کے دیگر اتحادیوں ایم کیو ایم، باپ اور جی ڈی اے سے مل کر تحریک اعتماد بارے ایک موقف اختیار کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

اس سلسلے میں چودھری پرویز الٰہی کے رابطے جاری ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ (ق) لیگ کے وزرا مونس الٰہی اور حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ (ق) لیگ کو مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے 24 سے 48 گھنٹے  بہت اہم قرار دیئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے پارٹی کی اکثریت نے مرکزی اور پنجاب حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ (ق) لیگ کے وزراء مونس الٰہی اور طارق بشیر چیمہ حکومتی کمیٹی کے اراکین اسد عمر اور پرویز خٹک سے ملے تھے۔

حکومتی کمیٹی نے بتایا کہ وزیراعظم، وزیراعلٰی پنجاب کو تبدیل کرنے کے لئے مان گئے تھے جبکہ (ق) لیگ کے وزرا نے بتایا کہ کمیٹی وزرا نے مبارکباد دی کہ کس بات کی مبارک باد دی ہے تو کمیٹی ممبران نے بتایا کہ وزیر اعظم پنجاب میں تبدیلی پر راضی ہو گئے ہیں۔ ہم نے پوچھا کہ کب، وزرا کا جواب تھا کہ تحریک اعتماد ناکام ہونے کے بعد۔

حکومتی کمیٹی نے کہا کہ آپ مرکز میں عدم اعتماد ناکام بنانے میں مدد کریں، ہم آپ کو وزارت اعلٰی دیں گے جبکہ (ق) لیگ کے وزرا نے کہا کہ کیسے یقین کر لیں کہ عدم اعتماد کے بعد حکومت وعدہ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے ہمیں وزیراعلٰی کی پیشکش ہے حکومت ہمیں لولی پاپ دے رہی ہے۔ وزیراعظم ہمارے مطالبات سنجیدہ لیں اور وزارت اعلٰی دینے کا وعدہ پورا کریں۔ وزیراعظم نے اپنی انڈر 16 ٹیم میدان میں اتاری ہوئی ہے۔ (ق) لیگ کے وزرا کے سخت موقف کے بعد بات چیت آگے نہ بڑھ سکی۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومتی وزرا نے تمام صورتحال سے وزیر اعظم کو آگاہ کر دیا۔

دوسری طرف (ق) لیگ نے 48 گھنٹوں میں فیصلہ کرنا ہے کیونکہ حتمی فیصلے کے لئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ (ق) لیگ کے وزیر طارق بشیر چیمہ اور سینیٹر کامل علی آغا سمیت کئی پارٹی رہنماؤں نے حکومت سے نکلنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ (ق) لیگ آج اپنے مشاورتی اجلاس میں مزید اہم فیصلے کرے گی۔ عدم اعتماد کے حوالے سے (ق) لیگ کے اپوزیشن سے پوری طرح رابطے ہیں۔