عمران خان نے اقتدار میں لانے والوں پر بھی اٹیک شروع کردیا، نظر آ رہا جلد فارغ ہونے والے ہیں

عمران خان نے اقتدار میں لانے والوں پر بھی اٹیک شروع کردیا، نظر آ رہا جلد فارغ ہونے والے ہیں
سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ جو وزیراعظم عمران خان کو اقتدار میں لائے، اب انہوں نے ان پر بھی کھلم کھلا اٹیک شروع کر دیا ہے۔ انھیں گذشتہ چند مہینوں سے یہ اندازہ ہو چکا ہے کہ وہ اب جانے والے ہیں۔

نیا دور کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ملک کی سیاسی صورتحال پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین اور نواز شریف کے درمیان ملاقات کی بھی بڑی افواہیں اڑی تھیں لیکن ن لیگ کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی خبر آئی۔ نواز شریف اور جہانگیر ترین کیساتھ ملاقات کو خفیہ رکھا جبکہ علیم خان کیساتھ ملاقات کی خبریں آنا شروع ہو چکی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ لیگی قیادت سمجھتی ہے کہ علیم خان کیساتھ آگے چلا جا سکتا ہے۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگر علیم خان اور ان کے ساتھی پی ٹی آئی کو چھوڑنے کیلئے تیار ہیں تو پنجاب اسمبلی کو ختم کرنا بہت آسان ہوگا۔ مسلم لیگ ن کا یہی موقف تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ قومی اسمبلی تو تحلیل ہو جائے اور پنجاب کی قائم رہے۔ اس لئے علیم خان کا ن لیگ کیساتھ ملنا بہت اہمیت کا حامل ہے اور بہت بڑی بریک تھرو ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب چودھری برادران کو بھی سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا کہ وہ پی ٹی آئی کا ساتھ دینا چاہتے ہیں یا وہ ن لیگ کیساتھ اپنے معاملات کو طے کرنا چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی یہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر عمران خان کیساتھ کھڑے رہے تو ان کا کوئی سکوپ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتحادیوں نے تو صاف صاف کہہ دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے پہلے ہمیں پنجاب کی قیادت کا موقع دیا جائے لیکن عمران خان نے انھیں ناں کر دی ہے۔ پی ٹی آئی کے ذرائع یہ باتیں کر رہے کہ عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کو بڑی آفر کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ایکسٹینشن بھی کر دیتا ہوں اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان کو بھی عہدے سے ہٹا دیتا ہوں، آپ میرا ساتھ نہ چھوڑیں۔ تاہم یہ صرف اپنے لوگوں کو تسلی دینے کیلئے اس قسم کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام باتیں سراسر غلط ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان اس وقت کسی بھی قسم کی پیشکش کردیں اسے قبول نہیں کیا جائے گا، اب ان کی دال نہیں گل رہی۔ اس لئے مسلم لیگ ق کو پی ٹی آئی چھوڑ کر اپنے فیوچر کیلئے ن لیگ کیساتھ بات کرنا پڑے گی۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان کو گٓذشتہ 3 چار مہینوں سے اس بات کا اندازہ ہو چکا ہے کہ وہ اب جا رہے ہیں۔ اس لئے وہ اپنا پورا بیانیہ بنا رہے ہیں۔ اس کی جھلکیاں ہمیں ان کے خطابات میں واضح طور پر دکھائی دینا شروع ہو چکی ہیں۔ اب انہوں نے انھیں لانے والوں کو بھی اٹیک کرنا شروع کر دیا ہے۔ انھیں نظر آنا شروع ہو چکا ہے کہ وہ اب جلد ہی فارغ ہونے والے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری، شہباز شریف اور نواز شریف کے بعد اب انہوں نے جنرل باجوہ کے بارے میں بھی باتیں شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے اپنے دانت دکھانا شروع کر دیئے ہیں کہ اگر انھیں کسی نے ہاتھ لگایا تو میں کاٹوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو کافی عرصے سے اپنی اس غلطی کا احساس ہو چکا ہے کہ جس انسان کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر ہم اقتدار میں لے کر آئے، وہ اب ہمارے ساتھ ہی لڑائی جھگڑے کے موڈ میں ہے۔ اس سے اچھے تو پہلے تھے، جو تابعدار بھی تھے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ عمران خان کہتے تو یہی ہیں کہ میں ہر طرح کی لڑائی کرنے کیلئے تیار ہوں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ جب وقت آئے گا تو کون کون ان کیساتھ کھڑا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلمشنٹ ن لیگ کیساتھ نہیں تو عمران خان کیساتھ بھی نہیں کھڑی، وہ دیکھیں گے کہ یہ سارا معاملہ کس جانب جاتا ہے۔ انھیں کسی بھی مرحلے پر لگا کہ قومی سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہو چکے اور انتشار پیدا ہونے لگا ہے تو وہ فیصلہ کر لیں گے۔