نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ میں یہ بات پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ میاں نواز شریف اس بات کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے کہ عمران خان کیخلاف تحریک اعتماد کی صورت میں مسلم لیگ (ن) میں سے کسی کو وزارت عظمیٰ کا منصب دیا جائے، وہ چاہیں گے کہ الیکشن کروائیں، تاکہ اس میں کامیابی حاصل کریں اور پھر شہباز شریف کو وزیراعظم بنا دیں۔ میرے خیال میں اسٹیبلمشنٹ کو اس میں کوئی پرابلم نہیں ہوگی۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ملکی سیاست کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے اردگرد لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ میرے علاوہ ان کے پاس آپشن ہی کیا ہے؟ لیکن اب اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ آگئی ہے کہ ایک ایسی بدنام حکومت جو عوام کو ڈیلیور نہ کر سکی، اس کے ساتھ نہیں چلا جا سکتا اور اب وہ آپشنز پر غور شروع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ہائبرڈ سسٹم ختم ہوچکا ہے، یہ زیادہ دیر نہیں چلے گا، یہ اب آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ تاہم عمران خان موقع نہیں دیں گے کہ ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد جائے لیکن اگر وہ ایسا موقع دیں گے تو پھر یہ ان کی اپنی حماقت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اتنا اچھا انتظام چل رہا تھا، کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن اپنے ہی پائوں پر کلہاڑی ماری جا رہی ہے۔ دنیا کے وزرائے اعظم خوابوں میں سوچتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ہمارے پیچھے کھڑی ہوگی۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ انہوں نے اپنے ساتھ ایسا کیوں کیا؟ اپنے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ کو بھی گندا کرتے ہوئے مجبور کردیا کہ اب راستے جدا ہو جائیں۔ عمران خان آج کے کھلاڑی ہیں، کل ہو سکتا ہے کہ نہ ہوں لیکن اسٹیبلسمنٹ ہمیشہ رہے گی۔
اس موقع پر مرتضیٰ سولنگی نے سوال کیا کہ اگر عمران خان کیخلاف عدم اعتماد کامیاب ہو جائے تو آپ نے کہا کہ شاید پیپلز پارٹی کہے کہ کچھ عرصے کیلئے بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنا لیتے ہیں لیکن نوازشریف اس پر کیوں راضی نہیں ہونگے کہ ان کے چھوٹے بھائی کو یہ ذمہ داریاں دیدی جائیںِ اس میں کیا خرابی ہے؟
اس کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ کوئی باشعور آدمی ان حالات میں یہ ذمہ داری قبول نہیں کرے گا، کوئی نہیں چاہے کہ اس موقع پر ناک آئوٹ ہو جائے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا یہ ایشو نہیں ہے، انہوں نے تو چھوٹا سا موقع دیکھ کر خود کو سندھ میں مستحکم کرنے کی کوشش کرنی ہے، لیکن (ن) لیگ کا بہت نقصان ہوجائے گا۔