عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں 10 اپریل سے کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان میں کرونا وائرس سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 10 اپریل سے کرونا کیسز کی تعداد مختصر وقفے کے ساتھ مسلسل بڑھ رہی ہے اور 9 مئی کو تقریباً 2000 کیسز رپورٹ کیے گئے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 10 لاکھ آبادی کے لحاظ سے کیسز کی تعداد دیکھی جائے تو سب سے زیادہ کیسز اسلام آباد میں ہیں جس کے بعد سندھ اور گلگت بلتستان میں اوسط تعداد تقریباً ایک جیسی ہے جب کہ بلوچستان کا تیسرا اور خیبرپختونخوا کا چوتھا نمبر ہے جس کے بعد پنجاب اور آزاد کشمیر کا نمبر ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار میں متاثرہ افراد کی تعداد کے لحاظ سے بتایا گیا ہے کہ ملک کے تمام صوبوں میں کیسز بڑھ رہے ہیں تاہم یکم مئی سے پنجاب اور سندھ میں کیسز کی تعداد زیادہ تیزی سے بڑھی ہے۔
اموات کے لحاظ سے خیبرپختونخوا پہلے، پنجاب دوسرے اور سندھ تیسرے نمبر پر ہے جب کہ بلوچستان کا چوتھا، اسلام آباد کا پانچواں اور گلگت بلتستان کا چھٹا نمبر ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس کے عملے نے پنجاب کے 6 اضلاع میں ریپیڈ ریسپانس ٹیم کو تربیت فراہم کی ہے جب کہ پاکستان میں امداد کے لیے 21.5 ملین ڈالر کی ضرورت محسوس کی گئی ہے جس میں 17.3 ملین ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف نظامی نے کہا ہے کہ حکومت کے لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے سے عوام الناس کا بھلا نہیں ہونا ہے۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں۔
ڈاکٹر اشرف نظامی نے کہا کہ وزیراعظم ایڈوائزری کونسل سے اجتناب کریں، یہ پہلے ہی حکومت کو شرمندہ کر چکی ہے، اب انہی کے فیصلے ملک و قوم کو اس نہج کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار بھی کیا کہ آئندہ تین ہفتے بہت اہم ہیں، نظر انداز نہ کریں۔