پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور وزیرستان سے منتخب ایم این اے علی وزیر کی ضمانت منظور کر لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور وزیرستان سے منتخب ایم این اے علی وزیر کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی گئی۔
https://twitter.com/IsmatShahjahan/status/1524247490719109120
سندھ ہائیکورٹ نے ضمانت کے عوض علی وزیر کو پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت کاکہنا تھا کہ ملزمان محسن داوڑ، منظورپشتین اورڈاکٹر جمیل کو گرفتار کرنے کی کوشش نہیں کی گئی جب کہ مقدمے میں نامزد تین ملزمان کی ضمانت کو بھی چیلنج نہیں کیا گیا۔
رکن قومی اسمبلی علی وزیر پر اشتعال انگیز تقاریر کے الزام میں تین مقدمات درج ہیں جن میں سے دو میں ان کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
علی وزیر کے خلاف مقدمات شاہ لطیف اورسہراب گوٹھ کے تھانوں میں درج ہیں۔
ایم این اے محسن داوڑ نے ٹویٹ میں کہا کہ 'سندھ ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کر لی شاہ لطیف ٹاؤن کیس میں آج جو ہم سب کے لیے بڑی خوشخبری ہے۔ تاہم اینٹی ٹیرارزم کورٹ میں ایک اور کیس میں علی کی ضمانت کی سماعت کل ہو گی۔ ہم عدالتوں سے انصاف کرنے کی امید کر رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اے ٹی سی سے انہیں ضمانت مل جائے گی۔
https://twitter.com/mjdawar/status/1524259959722106882
خیال رہے کہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر 31 دسمبر 2021 سے کراچی کی مرکزی جیل میں قید ہیں، انہیں اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔
عدالت کی ہدایت پر پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ علی وزیر کو پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کی ہدایات پر ریلی نکالنے پر گرفتار کیا گیا۔
اس سے قبل 16 دسمبر 2020 کو بھی سندھ پولیس کی درخواست پر علی وزیر کو پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔
انھیں چھ دسمبر 2020 کو کراچی میں نکالی گئی پی ٹی ایم کی ایک ریلی کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز اور تضحیک آمیز تقریر کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔