وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں پر زور دیا ہے کہ پرتشدد مظاہروں کو روکیں اور معاملات کو مزید خراب نہ کریں۔ انہوں نے کہا ہے کہ 'پارٹی نے جو کرنا تھا وہ چکی ہے۔'
چیئرمین پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم کبھی سیاستدان کی گرفتاری پر خوشی نہیں مناتے۔ سیاستدان کی گرفتاری سے پوری سیاست کا نقصان ہوتا ہے۔ ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں اورریاستی املاک پر حملے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی کے اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ 2 دن پاکستان کی تاریخ کے سیاہ دن ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی شروع دن سے نیب کے خلاف ہے جبکہ تحریک انصاف نیب کا دفاع کرتے آرہی ہے۔ عمران خان صاحب نے مہم شروع کروائی کہ نیب کو بچائیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم سب کا مطالبہ تھا کہ نیب ریفارمز کی جائیں۔ ہم نیب ریفارمز لے کر آئے۔ اب 90 روز کے بجائے 14 روز نیب کی قید میں رہ سکتے ہیں۔ اب نیب ریفارمز سے عمران خان خود فائدہ لے رہے ہیں، 190 ملین پاؤنڈ پاکستان کا پیسہ ہے۔ سندھ کے عوام کا پیسہ ہے۔ عمران خان احتساب کا نام لینے والے وزیراعظم تھے۔ خان صاحب کو موقع فراہم کیا گیا کہ وہ عوام کا لوٹا پیسہ واپس لے کر آئیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ خان صاحب پر سنگین الزامات ہیں۔ آپ یا میں اس جرم میں ملوث ہوتے تو ہم جیل کے اندر ہوتے۔ خان صاحب نے اپنی سیاست اس بات پر چمکائی کہ ملک میں احتساب ہو۔ہونا یہ چاہیے تھا کہ خان صاحب گرفتار ہوتے۔ خان صاحب کی جماعت کہتی دیکھو ہمارا قائد کتنا بہادر ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ خان صاحب کو قانون اور آئین کے تحت کرپشن کیسز کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔گرفتاری پر پرامن احتجاج کی کال دینی چاہیے تھی۔ تحریک انصاف نے پہلے سے فیصلہ کیا کہ ردعمل سیاسی نہیں ہوگا۔ پتھر، لاٹھی، بندوق اٹھا کر ریاست پر حملہ کیا گیا۔ اس طرح کے حملوں کی تاریخ میں کم مثال ملتی ہے۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی یہ کوشش تھی کہ ملک میں الیکشن ہوں۔ ہم کوشش کر رہے ہیں سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ ہو۔میں کافی پرامید تھا کہ ہمارا سیاسی ڈائیلاگ کامیاب ہوجائے گا۔آج بھی چاہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز اس مشکل صورتحال کا مقابلہ کریں۔