آج جو کچھ سپریم کورٹ میں ہوا وہ غیر معمولی تھا۔ مختصر سی سماعت میں عدالت نے عمران خان کو رہا کر دیا۔ عمران خان جب نیب کی عدالت میں آئے تھے تو وہیل چیئر پہ تھے مگر آج جب سپریم کورٹ میں گئے تو اس طرح پیدل چل کر گئے جیسے انہیں کچھ ہوا ہی نہیں۔ تھنک ٹینکس کے مطابق اب تک مظاہروں میں ملک کو تقریباً 3 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ یہ کہنا ہے رپورٹر جاوید الرحمٰن کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان پہلے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوتے رہے ہیں اور انہیں یہاں سے ماضی میں ریلیف بھی ملتا رہا ہے۔ قانونی ماہرین بتا رہے ہیں کہ القادر ٹرسٹ کیس میں بھی انہیں ریلیف ملنے کے کافی امکانات ہیں۔ خواجہ آصف کی پریس کانفرنس میں موجودہ حکومت جس قدر بے بس نظر آئی ہے وہ پہلے کبھی نہیں آئی۔
ماہر قانون رضا رحمان نے کہا کہ عمران خان اور مسرت جمشید چیمہ کی آج سامنے آنے والی آڈیو کال اگر اصلی ہے تو یہ معاملہ خاصا تشویش ناک ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ دوران حراست عمران خان کو موبائل فون کس نے دیا؟ اداروں کو اس کا کھوج لگانا چاہئیے۔ عمران خان کی رہائی کا مثبت پہلو یہ ہے کہ اس سے احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ بند ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان نے دو دن میں جس طرح جلاؤ گھیراؤ کیا تو اس کے بعد یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے آج کسی دباؤ کے تحت تو عمران خان کو رہائی نہیں دی۔ نیب کے قانون کو تمام ملزمان پر یکساں طور پر نافذ نہیں کیا جاتا۔ دوسرا یہ کہ عمران خان کی قانونی ٹیم سسٹم میں موجود خامیوں سے فائدہ اٹھا کر انہیں بچا رہی ہے۔ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ عدلیہ ان کو مدد فراہم کر رہی ہے۔
پروگرام کے میزبان مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔