سابق بھارتی بلے باز سنیل گواسگر نے کہا ہے کہ بابر اعظم اگر خود کو فٹ اور متحرک رکھتا ہے تو وہ اس کھیل کے عظیم ترین یعنی ’آل ٹائم گریٹس‘ میں سے ایک بن جائے گا۔
خلیج ٹائمز‘ میں شائع ہونے والے کالم میں سنیل گواسگر نے کہا کہ پاکستان کے عظیم ترین کپتانوں میں سے ایک بھی بن سکتا ہے، کھیل کی صورتحال کے بارے میں اس کا مطالعہ شاندار ہے اور وہ بولنگ اور فیلڈ پلیسنگ میں جو تبدیلیاں کر رہا ہے وہ ناقابل یقین حد تک درست ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک کپ جو کرکٹ آسٹریلیا کی ٹرافی کیبنٹ سے غائب ہے وہ آئی سی سی مینز ٹوئنٹی 20 ورلڈکپ ہے اور وہ اسے متحدہ عرب امارات سے لانے کے لیے بے چین ہوں گے، انہوں نے اس فارمیٹ میں مشکل وقت گزارا ہے اور اس حقیقت کے باوجود کہ ان کے کچھ کھلاڑی دنیا کی مختلف ٹی 20 لیگز میں بڑے غالب ہیں وہ بحیثیت ٹیم کبھی کلک نہیں کرسکے۔
بھارت کے مایہ ناز لیجنڈری سابق کرکٹر سنیل گواسکر کا ’خلیج ٹائمز‘ میں شائع اپنے ایک کالم میں کہنا ہے کہ کینگروز بنگلہ دیش میں کچھ عام سی کارکردگی دکھا کر اس ٹورنامنٹ میں پہنچے تھے، متحدہ عرب امارات میں پچوں اور لمبی باؤنڈریوں نے یقینی طور پر ان کے بولرز اور لیگ اسپنر ایڈم زمپا کی مدد کی ہے اور خاص طور پر ڈیوڈ وارنر کی خوفناک اسٹرائیکنگ فارم میں واپسی کے ساتھ یقینی طور پر انہوں نے اب تک اپنی پہنچ سے دور اس کپ کو گھر لے جانے کے امکانات بڑھا دیے ہیں۔
لیکن اس سے قبل انہیں پہلے سیمی فائنل میں پاکستان کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا جو اب تک ایونٹ کی بہترین آل راؤنڈ ٹیم رہی ہے، پاکستان نے شاندار کرکٹ کھیلی ہے اور وہ واحد ٹیم ہے جس نے اپنے تمام گروپ میچز جیتے ہیں اور وہ ایسا کرنے میں شاید ہی مشکلات میں دکھائی دیے ہوں۔
گواسکر کے مطابق ایونٹ کا واحد کھیل جس میں وہ تقریباً جیت سے دور دکھائی دیے وہ افغانستان کے خلاف تھا، لیکن وہاں بھی آصف علی نے زبردست پاور ہٹنگ کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے آخرکار انہوں نے وہ ایک اوور قبل ہی جیت لیا۔
اس کھیل میں قدرتی طور پر باصلاحیت کرکٹرز میں سے کچھ کے ساتھ پاکستان ہمیشہ سے ہی ایک دلکش ٹیم رہی ہے، جس چیز نے انہیں واپس کھینچ لیا وہ ایک پرجوش مزاج ہے۔
اس بار بابر اعظم کی قیادت میں وہ کافی پرسکون اور بہت زیادہ کھیل سے آگاہ ٹیم ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ بابر اگر خود کو فٹ اور متحرک رکھتا ہے تو وہ اس کھیل کے عظیم ترین یعنی ’آل ٹائم گریٹس‘ میں سے ایک بن جائے گا۔ وہ پاکستان کے عظیم ترین کپتانوں میں سے ایک بھی بن سکتا ہے، کھیل کی صورتحال کے بارے میں اس کا مطالعہ شاندار ہے اور وہ بولنگ اور فیلڈ پلیسنگ میں جو تبدیلیاں کر رہا ہے وہ ناقابل یقین حد تک درست ہیں۔
بولنگ میں اس کے پاس جو ورائٹی ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ کسی بھی وقت بولر کی کمی کا شکار نہیں ہو سکتا اور یہ کسی بھی کپتان کے لیے بہت بڑا پلَس پوائنٹ ہے۔
سیمی فائنل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے گواسکر نے کہاکہ انہیں ابتدائی وکٹیں لینے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر فنچ-وارنر کی جوڑی چلتی ہے تو آسٹریلیا کو روکنا مشکل ہوگا، امید ہے یہ بھی ایک سنسنی خیز مقابلہ ہونا چاہیے۔