ڈیلی میل کیس؛ شہباز شریف کی حکم امتناعی کی درخواست برطانوی عدالت نے خارج کر دی

ڈیلی میل کیس؛ شہباز شریف کی حکم امتناعی کی درخواست برطانوی عدالت نے خارج کر دی
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق مقدمے میں ڈیلی میل اب تک 9 بار عدالت سے تاریخ لے چکا ہے اور اب شہباز شریف کے وکلا نے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے مزید وقت مانگا تھا تاہم عدالت نے شہباز شریف کو مزید وقت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

سماعت کے دوران شہباز شریف کے وکلا نے دلائل دیے کہ شہباز شریف اب پاکستان کے وزیر اعظم ہیں اور مصروف ہیں اس لئے جواب جمع کرانے کے لیے ہمیں مزید وقت دیا جائے۔ اس کے جواب میں برطانوی عدالت کے جج جسٹس میتھیو نیکلن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میری عدالت میں وزیراعظم اور عام آدمی برابر ہیں۔

شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران یوسف تاحال ڈیلی میل کے دفاع کا جواب نہیں دے سکے۔ عدالتی نوٹس کا جواب نہ دینے کی صورت میں شہباز شریف کو ڈیلی میل کی قانونی فیس ادا کرنا ہو گی۔
یاد رہے کہ برطانوی اخبار ڈیلی میل میں ڈیوڈ روز کا مضمون شائع کیا گیا تھا جس میں شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران یوسف پر کرپشن کے سنگین الزامات عائد کئے گئے تھے۔ یہ مضمون سامنے آنے کے بعد شہباز شریف اور علی عمران یوسف نے برطانوی اخبار پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

برطانوی عدالت نے جنوری میں مقدمے کی ابتدائی سماعت میں مضمون کے معنی کے لحاظ سے اخبار کے خلاف فیصلہ دیا تھا اور جسٹس سر میتھیو نے مضمون کو ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے اخبار سے تمام الزامات کے ثبوت طلب کیے تھے۔

ڈیلی میل نے اپنے دعوؤں سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا تھا اور انہوں نے 49 صفحات پر مشتمل اپنا جواب عدالت میں جمع کروا دیا تھا۔ ان کے جواب میں عدالت میں شہباز شریف کے وکلا کی جانب سے جو جواب جمع کروایا گیا تھا عدالت نے اسے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ جواب جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔