'ضمنی انتخابات میں عمران خان قومی اسمبلی کی 4 نشستیں ہار سکتے ہیں'

'ضمنی انتخابات میں عمران خان قومی اسمبلی کی 4 نشستیں ہار سکتے ہیں'
معروف صحافی حسن افتخار نے کہا ہے کہ 16 اکتوبر کے ضمنی انتخابات میں عمران خان قومی اسمبلی کے جن 7 حلقوں سے انتخاب لڑ رہے ہیں ان میں سے 3 سیٹوں پر وہ کمزور لگ رہے ہیں اور لگ رہا ہے کہ وہ یہ 3 سیٹیں ہار جائیں گے۔ ان تین حلقوں میں ننکانہ صاحب، مردان اور ملیر کے حلقے شامل ہیں۔ ملتان میں قومی اسمبلی کی سیٹ کے لیے شاہ محمود قریشی کی بیٹی انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔ مقامی اطلاعات کے مطابق اس سیٹ پر پیپلزپارٹی کے موسیٰ گیلانی کی کامیابی کا امکان 70 فیصد ہے۔ اس طرح قومی اسمبلی کی کل 8 میں سے 4 نشستیں پاکستان تحریک انصاف ہار جائے گی۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے حسن افتخار کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے لیے عمران خان کو پنجاب سے جس قسم کی سپورٹ چاہئیے تھی، پنجاب کے مستعفی ہونے والے وزیر داخلہ انہیں یہ سپورٹ نہیں دے سکتے تھے۔ پرویز الہیٰ بھی ان کے ساتھ خوش نہیں تھے۔ شہباز گل کے واقعے کے بعد سے پی ٹی آئی کے مرکزی لوگ ان کے خلاف ہو گئے تھے اور اسے ہٹانا چاہتے تھے۔ آج یہی مرکزی لوگ کامیاب ہو گئے ہیں۔

پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے معروف صحافی اعجاز احمد نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے کوشش چل رہی تھی کہ پرویز الہیٰ بدستور پنجاب کے وزیراعلیٰ رہیں اور ایوان میں نیچے والی پارٹیاں بدل جائیں مگر زرداری صاحب نے ان کی گارنٹی نہیں دی۔ چودھری شجاعت بھی پرویزالہیٰ کی گارنٹی دینے کے لیے تیار نہیں ہوئے۔ اطلاعات ہیں کہ عمران خان کے لانگ مارچ میں کوئی ادارہ بھی حکومت کی رٹ چیلنج کرنے والوں کے ساتھ نہیں کھڑا ہوگا۔ پرویز الہیٰ بھی عمران خان کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے اور اس کے بعد پنجاب میں تبدیلی کا عمل شاید پی ٹی آئی خود شروع کر دے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف نے بھی ریٹائر ہونے سے پہلے کچھ میجر جنرلز کو پروموٹ کیا تھا، جنرل باجوہ بھی نئے لیفٹیننٹ جنرلز کو نئی ذمہ داریاں سونپ کر جائیں گے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی معاملات کے حوالے سے فوجی اسٹیبلشمنٹ کی موجودہ پالیسی اور موجودہ سوچ اگلے چار سال تک برقرار رہے گی۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف کالم نگار مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو ماہ سے مسلسل جاری ہے اور ملتوی نہیں کیا جا رہا کیونکہ حکومت کو ڈر ہے کہ گورنر وزیراعلیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کو کہیں گے اور اس میں وزیراعلیٰ کو مشکل پیش آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی لیڈر اور پارلیمانی لیڈر کے حوالے سے چیف جسٹس صاحب کے سامنے دو فیصلے موجود ہیں، ایک شیخ عظمت سعید والا اور دوسرا شیخ اعجاز الحسن والا۔ اس حوالے سے صورت حال واضح کرنے کے لیے چیف جسٹس صاحب کو چاہئیے کہ ایک بینچ تشکیل دیں جو اس ضمن میں حتمی فیصلہ دے۔

سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری کے حوالے سے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی اٹارنی جنرل اور وزیر قانون کے ساتھ تین گھنٹوں کی ملاقات کی بازگشت بھی سنی جا رہی ہے۔ اس ملاقات کے نتیجے میں کوئی بریک تھرو ہو سکتا ہے۔ چودھری شجاعت بھی کل پرسوں ایک خصوصی جہاز کے ذریعے اسلام آباد گئے تھے اور وہاں انہوں نے خصوصی ملاقاتیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر دو صورتوں میں پنجاب میں حکومت تبدیل ہوتی نظر آ رہی ہے۔

صحافی انیق ناجی کا کہنا تھا کہ سب رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں اور پنجاب حکومت واپس (ن) لیگ کو ملنے کے قریب ہے۔ یہ فیصلہ نواز شریف نے کرنا ہے کہ یہ تبدیلی کیسے آئے گی۔ اس کے لیے ہوم ورک مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الہیٰ فوجی انقلاب کے ساتھی تو ہو سکتے ہیں مگر وہ کسی عوامی انقلاب کا حصہ نہیں بننے والے اس لیے وہ عمران خان کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے۔

پروگرام کے میزبان مرتضیٰ سولنگی تھی۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات کو 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔