عمران خان کیخلاف مقدمات: غیرموثر حکمت عملی پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل اصغر حیدر عہدے سے فارغ

نیب کا پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ موثر کام نہیں کر رہا تھا بلکہ اس سلسلے میں تاثر یہاں تک پھیل چکا تھا کہ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ جان بوجھ کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہے اور کسی بھی پیش رفت میں رکاوٹ ثابت ہو رہا تھا۔

عمران خان کیخلاف مقدمات: غیرموثر حکمت عملی پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل اصغر حیدر عہدے سے فارغ

نیب کے پراسیکیوٹر جنرل جسٹس ریٹائرڈ سید اصغر حیدر  ذاتی وجوہات کی وجہ سے مستعفی نہیں ہوئےبلکہ عمران خان کیخلاف مقدمات میں غیر موثر حکمت عملی  بنانے پر ان سے استعفی  لیا گیا ہےجبکہ اگلے پراسیکیوٹر جنرل احتشام قادر ہوں گے۔

انتہائی قابل اعتماد ذرائع کے مطابق نیب کے پراسیکیوٹر جنرل اصغر حیدر نے دراصل استعفی دیا نہیں بلکہ ان سے لیا گیا ہے اور نیب کے اگلے پراسیکیوٹر جنرل کیلئے احتشام قادر کا نام بھی فائنل کر لیا گیا ہے۔

نیب کے پراسیکیوٹر جنرل اصغر حیدر عمران خان پر مقدمات کے حوالے سے موثر حکمت عملی بنانے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئے۔ نیب کا پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ موثر کام نہیں کر رہا تھا بلکہ اس سلسلے میں تاثر یہاں تک پھیل چکا تھا کہ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ جان بوجھ کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہے اور کسی بھی پیش رفت میں رکاوٹ ثابت ہو رہا تھا۔اسی بناء پر اصغر حیدر کو باقاعدہ بلوا کر استعفی حاصل کیا گیا اور ساتھ ہی یہ فیصلہ پہلے سے موجود تھا کہ احتشام قادر نیب کے اگلے پراسیکیوٹر جنرل ہوں گے۔

یاد رہے کہ 10 ستمبر کو پراسیکیوٹر جنرل نیب جسٹس ریٹائرڈ سید اصغر حیدر کا استعفیٰ وزیرِ اعظم آفس کو موصول ہوا تھا۔سید اصغر حیدر نے استعفیٰ دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی وجوہات پر استعفیٰ دیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب سید اصغر حیدر کی مدت ملازمت فروری 2024 میں مکمل ہونا تھی۔

حالیہ مستعفی ہونے والے پراسیکیوٹر جنرل اصغر حیدر چیف جسٹس ڈوگر کے دور میں پی سی او جج بھی رہے اور اسی طرح سرگودھا سے تعلق رکھنے والے احتشام قادر بھی اسی  پی سی او کے تحت جج بنائے گئے تھے لیکن بعد ازاں ان دونوں اشخاص کو پی سی او کے تحت جج بننے کی وجہ سے فارغ کر دیا گیا۔

  نیب کی جانب سے عمران خان کے خلاف 190 ملین پاونڈ سکینڈل کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں جبکہ رواں ماہ ریفرنس دائر ہونا تھا۔ پراسیکیوٹر جنرل کی منظوری کے بغیر نیب عدالت میں ریفرنس دائر نہیں کر سکتا۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کے بغیر ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس اور کیسز کی منظوری بھی تعطل کا شکار ہونے کا امکان ہے۔ نیب ترمیمی قانون کالعدم ہونے پر مقدمات کی بحالی کیلئے بھی پراسیکیوٹر جنرل کی منظوری لازم ہے۔

واضح رہے کہ انہیں جنوری 2018 میں اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے تعینات کیا تھا جبکہ فروری 2021 میں پی ٹی آئی حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے سید اصغر حیدر کو 3 سال کی توسیع دی تھی۔