امر جلیل پر توہین کا بے بنیاد الزام لگا کر مقدمے کی درخواست دینے والا عدالت میں طلب: ' تہمت لگانے پر آپ پر ہی کیوں نہ یہ مقدمہ ہو؟'

امر جلیل پر توہین کا بے بنیاد الزام لگا کر مقدمے کی درخواست دینے والا عدالت میں طلب: ' تہمت لگانے پر آپ پر ہی کیوں نہ یہ مقدمہ ہو؟'
بدین کی مقامی مقامی عدالت نے  راجہ کاشف نامی ایک شہری کو اس حوالے سے طلب کیا ہے کہ انہوں نے ادیب امر جلیل پر خدائے بزرگ و برتر کی توہین کا الزام لگایا ہے اور انکے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیئے ایس ایس پی بدین کو درخواست دی ہے۔ جبکہ عدالت نے طلبی کے حکم پر کہا ہے کہ پولیس کے مطابق آپ نے سوشل میڈیا پر متنازعہ اور حقائق کے منافی پوسٹ بھی سوشل میڈیا پر شئیر کی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف سستی شہرات حاصل کرنا ہے۔ حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ  پولیس کے مطابق کہا ہے کہ ایسا کوئی اقدام کھوسکی تھانے کی حدود میں نہیں ہے۔

عدالت نے استفسار کیاہے کہ اس لیئے آپ عدالت میں بنفس نفیس خود پیش ہوں اور بتائیں کہ آپ کو کیوں نہ تعزیرات پاکستان 182 کے تحت  آپکے خلاف ہی ایک مقدمہ درج کرلیا جائے؟

معاملے کے پس منظر کو جاننے کے لیئے دی اینڈیپینڈینٹ اردو کی یہ سطور کافی ہیں کہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر سندھی اور اردو زبان کے معروف مصنف امر جلیل کی ایک چار سال پرانی ویڈیو شیئر ہونے کے بعد صارفین کے دو گروپوں میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔  


امرجلیل کے مخالف گروپ کے صارفین انہیں توہین مذہب کا مرتکب قرار دے کر ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ ان کے حمایتی سوشل میڈیا صارفین ایسے مطالبے کو سندھ کی صوفی روایت میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی قرار دے کر امرجلیل کی حمایت میں پوسٹ کر رہے ہیں۔


سوشل میڈیا پر امر جلیل کی مخالفت پاکستان کی دائیں بازو کی جماعتوں کے کارکن کر رہے ہیں جب کہ سندھ کے زیادہ تر ادیب، شاعر، لکھاری اور صحافی ان کی حمایت میں لکھ رہے ہیں۔


یہ متنازع ویڈیو 2017 میں منعقدہ ’سندھ لٹریچر فیسٹیول‘ کی ہے، جس میں امرجلیل سٹیج پر بیٹھ کر ایک افسانہ پڑھ رہے ہیں اور سننے والے تالیاں بجا رہے ہیں۔


امر جلیل کی حمایت کرنے والے سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ ہے کہ ان کی مکمل ویڈیو کی بجائے اس ویڈیو کا ایک کلپ نکال کر شیئر کیا گیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے مخالفین کو مشورہ دیا کہ وہ پوری ویڈیو دیکھ لیں تو ان کو سمجھ میں آ جائے گا کہ ان کا اصل مطلب کیا تھا۔