انہوں نے کہاکہ نوٹس میں اس بات کا جواب پوچھا گیا ہے اور یہ ادھر ادھر کی باتیں کر رہے ہیں۔ ایسے معاملات نہیں چلا کرتے۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ آپکو یاد ہوگا کہ ایک قرارداد اقوام متحدہ میں بھی پھاڑی گئی؟ اسکا پس منظر کیا ہے میں اس پر نہیں جانا چاہتا سب کو پتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹس پھاڑںے سے معاملات طے نہیں ہوتے۔ اصل معاملے کا جواب چاہیئے جس کا جواب ملے بغیر ساتھ نہیں چلا جا سکتا۔
یاد رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ اور سی ای سی کے اجلاس میں بلاول بھٹو نے پی ڈی ای ایم کے نوٹس کو پھاڑ دیا تھا۔
پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی سی ای سی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم کے شوکاز نوٹس کو مسترد کیا اور تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
بلاول بھٹو نے شوکاز نوٹس جاری کرنے پر پی ڈی ایم سے مطالبہ کیا کہ وہ پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے بلا مشروط معافی مانگے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن کی سیاست کی مزاحمت کرتے ہیں، پنجاب میں سینیٹ کی 5 نشستیں پی ٹی آئی کو دی گئیں تو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا، اے آر ڈی سے لیکر کسی بھی اپوزیشن کی تحریک میں کوئی شوکاز نوٹس نہیں جاری ہوا۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ عزت اور برابری کے ساتھ سیاست کرنا جانتے ہیں اور کرتے رہیں گے، اے این پی کے ساتھ ہیں، حکومت کو آرام سے نہیں بیٹھنے