نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ محسن داوڑ کو نئی حکومت میں وفاقی وزیر کا عہدہ دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔ وہ شہباز شریف کی کابینہ کا حصہ ہونگے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے وقار ستی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد متحدہ حکومت کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔
وقار ستی کا کہنا تھا کہ اتحادی تو یہی کہتے ہیں کہ یہ مرحلہ اتنا اہم نہیں لیکن واقفان حال کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔ میری اطلاعات کے مطابق اب یہ چیز طے کر لی گئی ہے کہ حکومت چند مہینوں کیلئے نہیں ہوگی بلکہ اپنی مدت پوری کرے گی اور الیکشن آئندہ سال 2023ء میں ہی منعقد کئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فارمولے کو سامنے رکھتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کی کوشش ہے کہ تمام پارٹیوں کو آن بورڈ رکھا جائے۔ پیپلز پارٹی کو موجودہ حکومت میں کم از کم 7، جمعیت علمائے اسلام کو 4 وزارتیں دی جائیں گی جبکہ محسن داوڑ سمیت تمام اتحادی جماعتوں کے رہنما وفاقی کابینہ کا حصہ ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ بدھ کی شامل تک اس معاملے پر حتمی مشاورت کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ اس کے بعد نئی وفاقی کابینہ کے وزرا آئندہ دو دنوں میں حلف اٹھا لیں گے۔
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ باوثوق ذرائع سے اطلاعات ہیں کہ اسحاق ڈار جلد ہی وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔ وہ پاکستان واپسی کے بعد بطور سینیٹر بھی اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ اس کے علاوہ بلاول بھٹو سے کہا جا رہا ہے کہ وہ وزارت خارجہ سنبھالیں لیکن اس اہم معاملے پر ابھی پیپلز پارٹی کے اندر مشاورت کا عمل جاری ہے کہ اگر آصف علی زرداری نے صدر کا عہدہ سنبھالنا ہے اور بلاول وزیر خارجہ بن جائیں گے تو پھر پارٹی کے معاملات کون سنبھالے گا؟ کیونکہ آئندہ سال الیکشن کا وقت شروع ہو جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی اس پر بھی گہری نظر ہے۔