سندھی آواز چینل کے ڈائریکٹر زوہیب زرداری کی جانب سے جنسی ہراسگی: متاثرہ صحافی نے میسجز کے سکرین شاٹس وائرل کردیئے

سندھی آواز چینل کے ڈائریکٹر زوہیب زرداری کی جانب سے جنسی ہراسگی: متاثرہ صحافی نے میسجز کے سکرین شاٹس وائرل کردیئے
maپاکستان کے میڈٰیا میں کام کرنا خواتین کے لئے  ایک کار نا روا ہے۔ یہاں ایک جانب ان پر پیشہ ورانہ ذماداریاں ادا کرنے کا دباؤ ہوتاہے تو دوسری جانب مرد افسران اور ساتھیوں کی جانب سے ان کی جانب روا رکھے جانے والی جنسی ہراسگی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اس پدر شاہی معاشرے میں خواتیں اپنے ساتھ بیتنے والی  دردناک داستانوں کو چھپا لیتی ہیں کہ ان کو بدنامی کا ڈر ہوتا ہے۔

لیکن اب وقت گزرنے کے ساتھ خواتین بھی جرات کا مظاہرہ کررہی ہیں اور ایسے درندوں کو بے نقاب کر رہی ہیں جو انہیں اور ان جیسئ دیگر خواتین پر انکی پیشہ ورانہ زندگیوں کو تنگ کرکے انہیں بلیک میل کرتے ہوئے جنسی زیادتی اور نفسیاتی و جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔

ایسا ہی ایک معاملہ سندھی زبان کے چینل کے ڈائریکٹر زوہیب زرداری کا بھی سامنی آیا جو ادارے میں کام کرنے والی ایک خاتون صحافی کو نازیبا میسجز بھیجتا رہا اور اس سے تعلقات قائم کرنے کے لئے مسلسل اس لڑکی پر دباؤ ڈالتا رہا۔

اس بہادر لڑکی نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر اپنی کہانی شیئر کی ہے اور کہا ہے کہ یہ صرف میرے ساتھ نہیں ہوتا بلکہ اکثر لڑکیوں کو اسکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور اسکے ساتھ ہی انہوں نے اس لعنت کی مذمت کی ہے۔

https://twitter.com/maria_zaib123/status/1293294711067807745

ماریہ نے اپنی کہانی شئیر کرتی ہوئے ساتھ ہی سکرین شاٹس بھی شئیر کئے ہیں جس میں دیکھا جاتا ہے کہ زوہیب زرداری ماریہ کو نازیبہ میسجز بھیج رہا تھا اور اس سے تعلقات قائم کرنے پر دباؤ ڈال رہا ہے۔  ان میسجز میں نازیبا ویڈیوز بھی شئیر کی گئیں ہیں۔