صدر لاہور ہائی کورٹ بار کونسل حفیظ الرحمان چوہدری نے وکلاء کی جانب سے اسپتال پر حملے کرنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل جو بھی ہوا اس پر شرمندہ ہیں اور قوم سے معافی مانگتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عرفان نامی ڈاکٹر کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وکلا کا مذاق اڑایا گیا، اس عمل کی وجہ سے وکلا نے تضحیک محسوس کی۔
صدر لاہور ہائی کورٹ بار کونسل نے کہا کہ نوجوان وکلا اکٹھے ہوئے اور کہا کہ ہم پرامن احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتے، لیڈرشپ نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا، جب وہ احتجاج ریکارڈ کرانے وہاں پہنچے تو اسپتال کے اسٹاف نے عمارت کے اوپر سے پتھراؤ شروع کر دیا جس سے وکلا مشتعل ہو گئے اور یہ واقعہ پیش آیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹرز ہمارے بھائی ہیں اور مریض ہمارے ملک کے شہری، جو بھی ہم اس کی تائید نہیں کرتے۔ اس سوال کے جواب میں کہ واقعہ کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ وکلا، ڈاکٹر اور انتظامیہ اس واقعہ کے ذمہ دار ہیں۔
حفیظ الرحمان چوہدری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ انتظامیہ سامنے آئے اور مسئلے کا حل ہو اور جو بھی اس واقعہ کا ذمہ دار ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث گرفتار وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ پولیس نے گرفتار کیے گئے 52 ملزمان میں سے 46 وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا۔
ملزمان وکلاء کو تھانہ شادمان میں درج 2 ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج عبدالقیوم خان کے روبرو پیش کیا گیا۔
ملزمان کی طرف سے غلام مرتضی چوہدری سینئر وائس پریزیڈنٹ سپریم کورٹ بار عدالت میں پیش ہوئے۔
ملزمان کی طرف سے ایڈوکیٹ صغراں گلزار ، ایڈوکیٹ نوشین عمبر اور ایڈوکیٹ طاہر منہاس بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ ذرائع کے مطابق تفتیشی افسر ملزمان کے 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کریں گے
دریں اثناء پولیس نے پچھلے 24 گھنٹے میں مختلف جگہوں پر چھاپہ مار کر 52 وکلاء گرفتار کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے چھاپوں کے دوران چھ خواتین وکلاء کو بھی گرفتار کیا ہے جنہں تھانہ ہڈیارہ میں رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گرفتار وکلاء کو شہر کے مختلف تھانوں میں رکھا گیا ہے۔ گرفتار وکلا کی سب سے زیادہ تعداد تھانہ ہڈیارہ میں ہے جہاں 28 وکلاء کو رکھا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق نو وکلاء کو تھانہ مانگا منڈی میں رکھا گیا ہے۔ پانچ وکلاء کو تھانہ جنوبی چھاونی، چھ کو تھانہ کاہنہ اور دو کو گارڈن ٹاؤن میں رکھا گیا ہے۔
لاہور:
ذرائع کے مطابق تھانہ گلبرگ اور تھانہ نصیرآباد میں ایک ایک وکیل کو رکھا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مذید گرفتاریوں کے لیے مختلف جگہوں میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔