سی پیک منصوبوں میں بلوچستان کے لیئے مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں: سینیٹ خصوصی کمیٹی برائے سی پیک

سی پیک منصوبوں میں بلوچستان کے لیئے مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں: سینیٹ خصوصی کمیٹی برائے سی پیک
اسلام آباد سی پیک منصوبوں پرسینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس  سینیٹر میر کبیر احمد شاہی نے کہا کہ سی پیک کمیٹی کا فائدہ نہیں اٹھا سکے، تین تین ماہ بعد اسکا اجلاس ہوتا ہے۔  سی پیک پر صرف کاغذوں کا پیٹ بھرا گیا کوئی کام نہیں ہوا۔ ایران سے بجلی لے رہے ہیں 300 میگاواٹ کا پراجیکٹ شروع کیا جائے۔ نیو گوادرانٹرنیشنل ائیرپورٹ کے گرد لگائی جانیوالی تاریں بھی خراب ہو چکی ہیں۔ سی پیک منصوبوں میں بلوچستان مکمل طور پر مایوس ہے۔

وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا کہ ریلوے کی حالت پر شرم آتی ہے اتنا عملہ ہے مگر کام کچھ نہیں۔  سی پیک ہمارا مستقبل ہے، دیر ہے مگر سب بہتر ہوگا۔ 38 ارب سے خوشاب گوادر موٹروے مکمل کیا گیا۔ جس پر سینیٹر شاہی کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ 2002 میں شروع کیا گیا۔ ایم 8 سی پیک کا منصوبہ نہیں مشرف نے شروع کیا۔ اس روڈ پر کوئی گاڑی نہیں چلی اور روڈ بیٹھ چکی ہے۔ یہ سی پیک کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں۔

سینیٹرعثمان کاکڑ  نے کہا کہ اس شاہراہ سے موٹروے کا لفظ ہٹایا جائے، ایسا لکھنا غلط ہے۔ یہ چھوٹی روڈ ہے بلوچستان میں ایک کلومیٹر بھی کوئی موٹروے نہیں۔ چیئرمین این ایچ اے کی کمیٹی میں عدم شرکت پر  کمیٹی نے اظہار برہمی بھی کیا۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔