سندھ اسمبلی نے 38 سالوں سے عائد طلبہ یونینز پر پابندی ختم کرنے کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
ایوان میں طلبہ یونین سے متعلق مجوزہ بل قائمہ کمیٹی برائے قانون سے منظوری کے بعد پیر مجیب الحق نے پیش کیا۔
متفقہ طور پر بل منظوری کے بعد قائد ایوان مراد علی شاہ نے سب جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بل میں طلبہ یونین سے متعلق قواعد ہیں، امید ہے کہ طلبہ یونین تدریسی عمل کو متاثر یا بند نہیں کروائیں گی۔
سندھ اسمبلی سے منظور شدہ بل کے مطابق طلبہ انتخابات سے 7 سے 11 نمائندوں پرمشتمل یونین کومنتخب کریں گے اور تعلیمی اداروں میں ہرسال طلبہ یونین کے انتخابات ہوں گے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی ادارے کی سینیٹ اور سینڈیکٹ میں طلبہ یونین کی نمائندگی ہوگی جبکہ تعلیمی ادارے کی انسداد ہراساں کمیٹی میں بھی یونین کی نمائندگی ہوگی۔
دوسری جانب پنجاب میں طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ لئے پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کا دھرنا چوتھے روز میں داخل ہو چکا ہے۔
ترقی پسبند طلبہ تنظیم پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو نے طلبہ یونین کی بحالی، فیسوں میں کمی اور 8 دیگر مطالبات کے حق میں 9 فروری کو پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا تھا جس کے فوری بعد دھرنا دے دیا گیا۔
پنجاب میں طلبہ یونین کی بحالی کے لئے دیا گیا دھرنا چوتھے روز میں داخل ہو چکا ہے مگر ایوان اقتدار سے کسی بھی نمائندے نے آ کر نہ ان سے کوئی بات کی اور نہ ہی مطالبات سنے۔
شدید سردی کے حالات میں طلبہ گزشتہ چار روز سے پنجاب اسمبلی کے سامنے بیٹھے ہیں، دھرنے کے دوران طلبہ کی جانب سے سٹڈی سرکلز، مزاحمتی ترانے اور کتب بینی بھی کی جاتی ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو وہ مرکزی شاہراہ بند کرنے سمیت بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں۔
گزشتہ روز طلبہ یونین بحالی دھرنے میں عاصمہ جہانگیر اور کشمیری رہنما مقبول بٹ کی برسی پر شمعیں روشن کی گئیں۔
https://twitter.com/PSCollective_/status/1492179983665700866