لاہور: عورت مارچ،حقوقِ خلق موومنٹ اور پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کی فلسطین سے یکجہتی کے لئے ریلی

لاہور: عورت مارچ،حقوقِ خلق موومنٹ اور پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کی فلسطین سے یکجہتی کے لئے ریلی
لاہور میں فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے عورت مارچ، حقوقِ خلق موومنٹ اور پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے زیرِاہتمام پریس کلب لاہور کے سامنے ایک بڑی ریلی نکالی گئی۔ریلی میں طلبہ، مزدور، خواتین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

لاہور میں منعقدہ اس ریلی میں خاص طور پر پاکستان میں مقیم فلسطینی طلبہ نے شرکت کی۔  ریلی کے دوران بات کرتے ہوئے فلسطینی طلباء نے اپنے مطالبات پر بات کی اور دیگر مقررین نے عالمی برادری اور اپنی ریاست کے سامنے مطالبات پیش کیے۔

ریلی پریس کلب سے شروع ہوئی، مظاہرین نے امریکی قونصل خانے کے باہر کھڑے ہو کر امریکی اور اسرائیلی حکومتوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ پروگریسو سٹوڈنٹس کی ممبر اقراء منظور نے امریکی سفارتخانے کے باہر کھڑے ہو کر فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے ہاتھوں قتل ہونے والے معصوم بچوں کے نام اونچی آواز میں پکارے، شرکاء نے ان کے ساتھ ان بچوں کا نام دہرایا۔ ریلی میں شریک طلبہ نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت و دیگر عالمی سامراجی طاقتوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ فلسطینی طلبہ نے شرکاء کو فلسطین کی آزادی کا نغمہ بھی سنایا۔

https://twitter.com/Haqooq_e_Khalq/status/1396078445419978753

ریلی کے منتظمین کا کہنا تھا کہ جنگ بندی ہونے سے فلسطینی عوام کے لئے حالات میں تبدیلی نہیں آئی۔ فلسطینی عوام آج بھی ایک قابض اور نسل پرستانہ ریاست کے زیرِ سایہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ علاوہ ازیں فلسطینی آزادی کی تحریک اپنے مقصد کو آگے بڑھانے کیلئے یہودیوں سے نفرت کے نظریے کے خلاف ہے۔ کیونکہ یہ نہ صرف ان کے نوآبادیاتی مخالف نظریے کے خلاف جاتا ہے بلکہ اس سے اسرائیلی پروپیگنڈے کو بھی ہوا ملتی ہے۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شرکا کا کہنا تھا کہ ان یہودی افراد کی آواز بھی اس شور میں دب جاتی ہے جنہوں نے ہمیشہ سے ہی فلسطینیوں کے مقصد میں ان کے ساتھ دیا ہے۔

https://twitter.com/BilalZahuur/status/1396111925998653443

عورت مارچ، حقوق خلق موومنٹ اور پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو نے مطالبات کا ایک تفصیلی چارٹر پیش کیا جس میں حکومت سے اسرائیلی مصنوعات اور اس سے وابستہ کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے کی اپیل کی گئی اور پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیلی نسل پرستانہ ریاست کو ہرگز تسلیم نہ کریں جبکہ دوسری حکومتوں، خصوصاً اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک پر بھی ایسا ہی کرنے کیلئے زور ڈالیں۔