Get Alerts

'نظام کے خلاف تحریک عدم اعتماد' حقوقِ خلق موومنٹ کا 27 مارچ کو لاہور میں جلسہ عام کا اعلان

'نظام کے خلاف تحریک عدم اعتماد' حقوقِ خلق موومنٹ کا 27 مارچ کو لاہور میں جلسہ عام کا اعلان
حقوقِ خلق موومنٹ موجودہ سیاسی بحران میں تیسری متبادل سیاسی قوت ابھر کر سامنے آئی ہے اور اس نئی سیاسی جماعت نے موجودہ نظام کے خلاف عوامی تحریک عدم اعتمادلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 مارچ کو لاہور میں جلسہ عام کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

حقوقِ خلق موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمار علی جان کا کہنا ہےکہ موجودہ سیاسی بحران اور اقتدار کی اس میوزیکل چئیر میں عوام کے مسائل کو یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جو ہورہا ہے وہ سب اشرافیہ کی بندر بانٹھ کی آپس میں لڑائی ہے، ہر پارٹی میں بڑی بڑی مافیاز موجود ہیں جو ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرتی ہیں ۔ اس روائتی طرزسیاست سے جان چھڑانے کے لئے ہم نے 27 مارچ کو ناصر باغ لاہور میں جلسہ عام کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس جلسے میں عوام دشمن نظام کے خلاف 'عوامی تحریک عدم اعتماد 'پیش کی جائے گی۔



حقوق خلق موومنٹ کی مرکزی قیادت نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ یہاں دو پاکستان ہیں امیروں کا پاکستان اور غریبوں کا پاکستان، وسائل کی تقسیم غریب سے امیر کی طرف ہو رہی ہے ، ہمیں وسائل کی تقسیم کو غریبوں کی طرف لے کر جانا ہوگا تاکہ تمام لوگوں کو بنیادی وسائل فراہم کئے جاسکیں۔

پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر عمار جان، ڈاکٹر نوشین، فاروق طارق، بابا لطیف، مزمل کاکڑ، ایڈووکیٹ حیدر بٹ، ڈاکٹر عالیہ حیدر، اقصی جون اور عاشق علی نے میڈیا سے بات کی۔



حقوق خلق موومنٹ نے پریس کانفرنس میں جاری اعلامیے میں کہا کہ 27 مارچ کو ایک متبادل عوامی سیاسی قوت میدان میں اترے گی ، لال لال لہرائے گا ، اس جلسے میں ہم ایک "لاہور ڈکلیریشن" لیکر آئیں گے جس میں ہم اپنی صحت، تعلیم، روزگار و دیگر بنیادی آئینی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس جلسے میں طلبہ، مزدور، خواتین، ڈاکٹرز، کسان، اساتذہ، وکلاء و دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔



پریس کانفرنس کے دوران حقوق خلق موومنٹ کی رہنما اور پنجاب یونیورسٹی شعبہ بائیولوجی کی پروفیسر ڈاکٹر نوشین زیدی نے لاہور میں زہریلے پانی کی خوفناک صورتحال پر مرتب کردہ رپورٹ پیش کی۔ ڈاکٹر نوشین او ڈاکٹر عالیہ حیدر پر مشتمل حقوق خلق موومنٹ کی ٹیم نے لاہور کے علاقے شریف پورہ سے پانی، مٹی اور خون کے نمونے اکٹھے کیے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری کی گئی ریسرچ کے انتہائی خوفناک نتائج سامنے آئے ہیں جس سے پتہ چلا کہ اس علاقے کے پانی میں سیسے کی مقدار (1550) ہے جو پاکستانی قانون کے تحت 30 گنا زیادہ اور WHO کے معیارات سے 155 گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح، مٹی میں سیسے کا مواد حکومت پاکستان کی اجازت سے 57 گنا زیادہ ہے۔ دوسرے لفظوں میں ہمارے بچے زہر پی رہے ہیں اور غلاظت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

https://twitter.com/Haqooq_e_Khalq/status/1505883106967912449

انہوں نے بتایا کہ حقوقِ خلق موومنٹ (HKM) کی جانب سے کیے گئے ابتدائی سروے سے پتہ چلا ہے کہ علاقہ مکینوں میں لیڈ پوائزننگ (سیسے کے زہر) کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے محققین اور ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کے ساتھ شریف پورہ سے مٹی اور پانی کے نمونوں میں سیسے اور دیگر بھاری دھاتوں کے ارتکاز کا جائزہ لیا۔ ہم نے رہائشیوں میں خون کی کمی (سیسے کے زہر کی بڑی علامات میں سے ایک) کے پھیلاؤ کا بھی مطالعہ کیا۔ لیڈ پوائزننگ کے دیگر علامات اور ممکنہ نتائج کا ڈیٹا بھی ریکارڈ کیا گیا۔ ہمارے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ شریف پورہ کے 52% رہائشی خون کی کمی کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ، 36% خواتین کے بچے پیدائش کے فوری بعد وفات پاجاتے ہیں جب کہ 10% خواتین میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش ریکارڈ کی گئی ہے۔ شریف پورہ سے پینے کے پانی کے نمونوں میں لیڈ پوائزن کی مقدار عالمی ادارہ صحت کی جانب سے قابل اجازت لیڈ لیول سے 155 گنا زیادہ تھا۔ مٹی کے نمونے بھی انتہائی آلودہ ہیں جو ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے خطرے کے معیار سے 57 گنا زیادہ ہیں۔ ہمارے مطالعے کے نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ لاہور اور ملک کے بیشتر حصوں میں صحت عامہ کی ایمرجنسی کانفاذ ناگزیر ہوچکا ہے۔

https://twitter.com/Haqooq_e_Khalq/status/1505890999356198912

انہوں نے کہا کہ اس تمام صورت حال کی وجہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور وہ نظام ہے جو صرف اشرافیہ کے مفاد کو ترجیح دیتا ہے۔

ڈاکٹر عالیہ حیدر نے بتایا کہ ہم نے لاہور کے بیشتر علاقوں میں میڈیکل کیپمس لگائے جہاں ہمیں لوگوں کی بیماریوں کا پتہ چلا جن کی بنیادی وجہ گندگی اور زہر جیسا پانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی ریسرچ سے ہم نہ صرف مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ ہمیں ان مسائل کے حل کا بھی ادراک ہے اس لیے ہم نے سیاسی میدان میں آنے کا فیصلہ کرتے ہوئے لاہور جلسہ عام کا اعلان کر دیا ہے۔