لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ڈیفنس اور ہوم ڈپارٹمنٹ کے سیکرٹری طلب اور دو لاپتہ بھائیوں کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بنچ میں دو لاپتہ بھائیوں صادق امین اور زاہد امین کے کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ میں جسٹس شاہد محمود عباسی کی کورٹ میں ہوئی۔
عدالت نے سماعت میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ڈیفنس اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے سیکٹری کو طلب کیا تھا۔
سماعت کے آغاز میں ہوم ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری پیش ہوئے اور سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری ڈیفنس کے بارے میں کورٹ نے جواب طلب کیا تو بتایا گیا کہ وہ بیمار ہیں اور پیش نہیں ہو سکتے، جس پر جسٹس شاہد محمود عباسی سخت برہم ہوئے اور ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری داخلہ اورسیکرٹری ڈیفنس کورٹ میں پیش ہوں ورنہ میں ان کے خلاف ایڈورس آرڈر لکھوں گا جس کے بعد ایک گھنٹے کے لیے سماعت کو روک دیا گیا۔
دوبارہ سماعت شروع ہوئی توسیکرٹری ڈیفنس ہلال حسین کی بیماری کا میڈیکل سرٹیفیکیٹ پیش کر دیا گیا جبکہ سیکرٹری داخلہ پیش ہوگئے۔
جج صاحب نے سیکریٹری داخلہ سے پوچھا کہ کیا آپ کو اس کیس کی کیا معلومات ہیں؟ اس پر سیکررٹری نے کہا کہ مجھے اس کیس سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں، پھر وکیل سے کہا گیا کے کیس کی بریفنگ دیں جس پر وکیل نے بتایا کہ ایک بھائی کو گھر پر چھاپا مار کر اٹھایا گیا اور دوسرا بھائی اس کے کیس کی پیروی کر رہا تھا تو اسے بھی 2021 میں گھر سے اٹھا لیا گیا۔ یہ دونوں بھائی اڈیالہ روڈ راولپنڈی کے رہائشی ہیں اور دونوں کوگھرمیں موجود ماں باپ، بہن بھائیوں اور بچوں کے سامنے جبری طور پراٹھایا گیا۔
سیکرٹری داخلہ نے کہا کے بیشک یہ بہت بڑا انسانی المیہ ہے اور ہم اس کے حل کی پوری کوشش کریں گے مگر جبری گمشدہ افراد کو پیش کرنا ہمارے اختیار میں نہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری طرف سے وفاقی اور صوبائی لیول پر دو جے آئی ٹی بن گئی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایک بھائی کا پروڈکشن آرڈرجاری ہوچکا ہے اور ایک بھائی کا پروڈکشن آرڈر 25 تاریخ کو جاری کیا جائے گا، جس پر جسٹس شاہد محمود عباسی کا کہنا تھا کہ کیا آپ کو اندازہ ہے کہ ایک گھر میں جب دو بھائی لاپتہ ہوں تو گھر والوں کی کیا حالت ہوتی ہے والدین کس کرب سے گزرتے ہیں مجھے ہر حال میں شہری واپس چاہئیں ، آپ لوگ ان ان رسمی کارروائیوں سے باہر آ جائیں اور آپ تینوں سیکٹریز مل کر بیٹھ جائیں اور جس ایجنسی سے بھی پتہ کروانا ہے مل کے پتہ کروائیں اور اگلی پیشی پر ہرصورت لاپتہ شہریوں کو پیش کریں۔
اگرآپ لوگ شہریوں کو تلاش کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو اسکا مطلب ہے کہ آپ اپنی زمہ داری پوری نہیں کر رہے۔ عدالت کے ان ریمارکس کے بعد کیس کی سماعت 8 فروری 2022 تک ملتوی کر دی گئی۔