وزیر اعظم کے نام سے جھوٹا خط چیئرمین نیب کو مہنگا پڑ گیا، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف ریفرنس دائر کرنیکا عندیہ دیدیا۔
چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر نے کہا ہے کہ چئیرمین نیب کی جانب سے پی اے سی میں پیش نہ ہونے کے حوالے سے لکھے گئے خط کے جھوٹے یا سچا ہونے کی تحقیقات کر رہے ہیں، جس کے نتائج کی روشنی میں قانون کے مطابق چئیرمین نیب کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔
جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ' میں (ن) لیگ کے رہنما اور چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ چیئرمین نیب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو لکھے خط سے دستبردار ہوئے اور کہا کہ وزیراعظم کا نام غلطی سے گیا،خط چیئرمین کے علم سے جاری ہوا ہے تو ان کیخلاف ریفرنس دائر ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کیلئے کمیٹی سے اجازت لینی ہے، خط لکھ کر کمیٹی کو مس لیڈ کرنے کی کوشش کی گئی۔
https://twitter.com/shazbkhanzdaGEO/status/1480976438698389507
چیئر مین پی اے سی نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو وزیراعظم کے نام پر لکھے گئے خط کی انکوائری کررہے ہیں، وزیراعظم کا دفتر ملوث ہے تو ان سے پوچھا جائے گا اور ذمہ داری کا تعین کرکے کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تفصیل آنے کے بعد ہم وزیراعظم اور چیئرمین نیب کو لکھیں گے، چیئرمین نیب کو کمیٹی کے سامنے آنا پڑے گا، ان کے پاس کوئی دوسرا آپشن ہی نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے خط بھیجا گیا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ چئیرمین نیب پیش نہیں ہوں گے ان کی جگہ کوئی اور پیش ہوں گے بعد میں تردید کرکے کہا گیا کہ چئیرمین نیب کا کوئی رشتہ دار بیمار ہے۔
رانا تنویر نے کہا کہ چئیرمین نیب کو اگر کوئی ایسا مسئلہ تھا تو ہمیں بتاتے، اب بھی ان کے کہنے پر 26 جنوری کو چئیرمین نیب کو طلب کر لیا گیا ہے جس میں ان سے 820 ارب کی ریکوریز کے دعوےکاحساب مانگا جائے گا۔
خیال رہے کہ نیب نے وزیر اعظم کے حوالے سے سیکرٹری اسمبلی کو خط لکھا کہ وزیر اعظم نے چیئرمین نیب کی جگہ ڈی جی نیب کو بریفنگ دینے کی منظوری دی ہے، اور کہا ہے کہ چیئرمین نیب پی اے سی سمیت کسی بھی قائمہ کمیٹی، آئینی ادارے اور خود مختاری اداروں کے سامنے بطور پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر پیش نہیں ہوں گے، چیئرمین نیب کی نمائندگی ڈی جی نیب تمام کمیٹیوں میں کیا کریں گے۔
اس حوالے سے چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا تھا کہ نیب کے خط کی وضاحت کے لئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھیں گے، اگر قواعد وزیر اعظم کو چیئرمین کی جگہ ڈی جی کو نمائندگی کا اختیار دیتے ہیں تو تسلیم کریں گےِ چیئرمین نیب کو آنا چاہئے تھا۔