سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر لاہور اورنج لائن ٹرین (او ایل ٹی) منصوبے میں کرپشن کا الزام عائد کیا اور دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ نے چینی کمپنی سے 45 فیصد کمیشن لیا۔
سینئر صحافی کامران خان کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامدمیر نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے صحافیوں سے طویل ملاقاتیں کیں جس میں سیاست اور معیشت پر تبادلہ خیال کرتے تھے۔
حامدمیر نے کہا کہ ان کے سمیت پانچ صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے جنرل باجوہ نے کہا کہ شہباز شریف نے اورنج لائن ٹرین منصوبے میں 45 فیصد کمیشن لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے سابق آرمی چیف سے پوچھا کہ یہ منصوبہ صرف 55 فیصد بجٹ سے کیسے مکمل ہوا؟ انہوں نے جنرل باجوہ سے اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لیے دستاویزی ثبوت فراہم کرنے کی بھی درخواست کی۔ جس کا ثبوت وہ پیش نہیں کر سکے۔
صحافی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ کی ہدایت پر ان کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسد عمر واشنگٹن میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات کر رہے تھے جب باجوہ نے صحافیوں کے سامنے یہ وضاحت کرنے کے لیے ایک تفصیلی کیس پیش کیا کہ اسد عمر وزارت خزانہ کو سنبھالنے سے قاصر ہیں۔ جنرل باجوہ نے کہا کہ حفیظ شیخ یا شوکت ترین کو وزارت چلانی چاہیے تاکہ معیشت کو استحکام ملے۔ اگلے 24 گھنٹوں میں اسد عمر کو تبدیل کر دیا گیا۔
صحافی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان سے چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) منصوبوں کی تفصیلات پوچھ رہا تھا لیکن اسد عمر معلومات دینے سے مزاحمت کر رہے تھے۔ اسد عمر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے۔
حامدمیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور پارٹی رہنماؤں نے 2018 کی انتخابی مہم کے دوران الزام لگایا کہ حکمران سی پیک منصوبوں میں کرپشن کر رہے ہیں اور پارٹی کے اقتدار میں آنے کی صورت میں آڈٹ کرانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
اس میں ایک الزام یہ بھی تھا کہ سکھر-ملتان موٹروے کے منصوبے میں 70 ارب روپے کی کرپشن ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک سے متعلق ان متنازع بیانات کی وجہ سے پاکستان میں اس وقت کے چینی سفیر بھی صحافیوں سے پوچھتے تھے کہ پی ٹی آئی کو سی پیک سے کیا مسائل ہیں۔
عمران خان کے دور حکومت میں سی پیک اتھارٹی بنائی گئی تھی جس کے سربراہ سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کو بنا دیا گیا۔ سی پیک کے منصوبوں کو ان کےحوالے کر دیا گیا۔ اس وقت شکایات سامنے آئی تھیں کہ سی پیک منصوبہ سست روی کا شکار ہو گیا ہے تو اس پر سی پیک اتھارٹی کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی تھی۔
ٹیگز: Chinese company, commission, corruption, former army chief, General retired Qamar Javed Bajwa, hamid mir, Lahore Orange Line Train, OLT project, Shehbaz Sharif, او ایل ٹی منصوبہ, جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ, چینی کمپنی, حامد میر, سابق آرمی چیف, شہباز شریف, کرپشن, کمیشن, لاہور اورنج لائن ٹرین