Get Alerts

اقوام متحدہ میں قرآن پاک کی بے حُرمتی کے خلاف پاکستان کی قرارداد منظور

اقوام متحدہ میں قرآن پاک کی بے حُرمتی کے خلاف پاکستان کی قرارداد منظور
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف پاکستان کی قرارداد منظور کرلی گئی۔

اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں پاکستان کی جانب سے سویڈن میں قرآن پاک کو جلائے جانے کے تناظر میں قرآن پاک کی بےحرمتی سمیت مذہبی منافرت کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی تھی جسے یورپی یونین اور امریکی مخالفت کے باوجود منظور کر لیا گیا۔

قرارداد میں قرآن پاک کی بے حرمتی میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر زور دیا گیا۔

قرارداد میں ریاستوں پر مذہبی منافرت کی روک تھام کے لیے قوانین اپنانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آزادی اظہار رائے کا غلط استعمال بند ہونا چاہیے۔ قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والوں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔

سلامتی کونسل میں پاکستان کی جانب سے قرارداد کی حمایت میں 28 ممالک نے ووٹ دیا جن میں اسلامی ممالک کے علاوہ بھارت، چین، ارجنٹائن، بولیویا، کیمرون، کیوبا، گیمبیا، آئیوری کوسٹ؛ جنوبی افریقا، یوکرین اور ویتنام شامل ہیں۔

جب کہ قرارداد کی امریکا اور  یورپی یونین سمیت 12 ارکان نے مخالفت کی۔

سلامتی کونسل میں پاکستان کی جانب سے قرارداد پر چلی جارجیا، ہونڈوراس، میکسیکو، نیپال اور پیراگوئے سمیت 7 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔



پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے اسلامو فوبیا اور مذہبی منافرت سے نمٹنے کے لیے ایک ہنگامی اجلاس کا انعقاد کا اعلان کیا گیا تھا۔جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 53 ویں سیشن میں مذہبی منافرت کے مسئلے پر بحث کے دوران اقوام متحدہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی سے مسلمانوں کی دل آزادی کی گئی۔

والکر ٹرک نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف تقریر اور اشتعال انگیز کارروائیاں، اسلامو فوبیا، ایسی حرکتیں اور تقریریں جارحانہ، غیر ذمہ دارانہ اور غلط ہیں۔ سیاسی اور مذہبی رہنما تمام مقدس مقامات اور علامتوں کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے جارحانہ کارروائیوں کو روکیں۔

انسانی حقوق کونسل کے ہنگامی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ رواں برس کے دوران قرآن پاک کے نسخوں کو جلانے اور ان کی بے حرمتی کے واقعات افسوسناک ہیں اور جس طرح عالمی برادری کی جانب سے ان واقعات کی مذمت کی گئی ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بین الاقوامی اداروں کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ مل سکے۔

سعودی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے کی اہمیت ایک اخلاقی قدر ہونی چاہیے جو لوگوں کی درمیان بقائے باہمی کو فروغ دے نا کہ نفرت اور ثقافتی اور تہذیبی تصادم کو پھیلانے کا سبب بنے اور سعودی عرب انسانی حقوق کے مطابق مذہبی منافرت کا مقابلہ کرنے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی جانب سے مجوزہ قرارداد کی منظوری کا منتظر ہے جو منافرت کو ختم کرے اور جس کے ذریعے تشدد، انتہا پسندی،نسل پرستی اور نفرت کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے۔

واضح رہے کہ کئی سال پہلے عراق سے فرار ہو کر سوئیڈن آنے والے 37 سالہ سلوان مومیکا نے پولیس سے ’قرآن کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرنے‘ کے لیے اس فعل کے ارتکاب کی اجازت طلب کی تھی۔

سلوان مومیکا نے مقدس کتاب پر پہلے پتھراؤ کیا اور کئی صفحات کو اس وقت جلا دیا جب دُنیا بھر کے مسلمان عید الاضحیٰ کی چھٹی منا رہے تھے اور سعودی عرب میں مکہ مکرمہ میں سالانہ حج کا آغاز ہو گیا تھا۔

اس سال کے اوائل میں ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اسٹرام کرس کے رہنما پالوڈن نے جمعے کے روز ڈنمارک کی ایک مسجد کے سامنے قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کر دیا تھا جس پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا تھا۔

اس نے 21 جنوری کو بھی اسی طرح کی بے حرمتی کرتے ہوئے سوئیڈن میں ترک سفارت خانے کے سامنے اسلام اور امیگریشن مخالف مظاہرے کے دوران قرآن پاک کے ایک نسخے کو نذر آتش کردیا تھا۔