سویڈن میں قرآن پاک کی دوبارہ بے حرمتی پر پاکستان، سعودی عرب، امریکا کی شدید مذمت

سویڈن میں قرآن پاک کی دوبارہ بے حرمتی پر پاکستان، سعودی عرب، امریکا کی شدید مذمت
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے حالیہ واقعے کی پاکستان، سعودی عرب، امریکا نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جبکہ عراق نے قرآن کی بےحرمتی پر سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کر دیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے اس شیطانیت کے تدارک کی مشترکہ حکمت عملی بنائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تورات، انجیل اور قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی مہم چلائیں گے۔ مقدس کتابوں، ہستیوں اور شعائر کی بے حرمتی اظہار کی نہیں دنیا کو مستقل آزار دینے کی آزادی ہے۔

انہوں نے کہا کہ واقعات کا تسلسل اور ترتیب ثبوت ہے کہ یہ اظہار کا نہیں بلکہ سیاسی اور شیطانی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ پورے عالم اسلام اور مسیحی دنیا کو مل کر اس سازش کو روکنا ہوگا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ شیطان کے پیروکار اُس کتاب کی بے حرمتی کر رہے ہیں جس نے انسانوں کو عزت دی، حقوق اور رہنمائی دی۔ تورات اور انجیل کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے سے بے حرمتی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ یہ نفرت کا فروغ ہے جس کی عالمی قانون اجازت نہیں دیتا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ مذہبی جذبات بھڑکانے، اشتعال انگیزی، دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کے یہ رویے دنیا کے امن کے لئے مہلک ہیں۔ یہ رویے قانونی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے ہی شدید قابل نفرت اور قابل مذمت ہیں۔

دریں اثناء ترجمان دفتر خارجہ نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی سرعام بے حرمتی کے ایک اور اسلامو فوبک فعل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار، رائے اور احتجاج کی آڑ میں مذہبی منافرت پر مبنی اور اشتعال انگیز کارروائیاں کرنے کی اجازت کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون ریاستوں کیلئے مذہب، عقیدے کی بنیاد پر نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد پر اکسانے کو ممنوع قرار دیتا ہے۔ اس قسم کے اقدامات قانونی اور اخلاقی طور پر قابل مذمت ہیں۔ عالمی برادری ان اسلامو فوبک کارروائیوں کی غیر واضح طور پر مذمت کرے۔

سعودی عرب نے سویڈن کی جانب سے قرآن پاک کی بار بار بے حرمتی کی اجازت دینے پر شدید احتجاج اور سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ اقدام دنیا بھر کے لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو منظم طریقے سے اشتعال دلانے کا عمل ہے۔

سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کر کے سعودی مملکت کی جانب سے احتجاجی پیغام ان کے حوالے کیا جائے گا۔

سعودی عرب کی جانب سے سویڈن کے حکام کو ان غلیظ کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام فوری اور ضروری اقدامات کرنے کا کہا جائے گا۔

سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب مذاہب کے درمیان نفرت کو ہوا دینے اور لوگوں کے درمیان بات چیت کو محدود کرنے والی ان تمام کارروائیوں کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔

https://twitter.com/KSAMOFA/status/1682125186722668547?s=20

علاوہ ازیں، امریکا کی جانب سے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کی گئی۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا پریس بریفنگ میں کہنا تھا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ گھناؤنا عمل ہے۔ ہم قرآن پاک اور دیگر عبادات کی اہمیت کو سراہتے اور ہر ایک کے لیے مذہب یا عقیدے کی آزادی کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔

گزشتہ روز سویڈن میں رہائش پذیر عراقی ملعون شہری سلوان مومیکا کی جانب سے ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی اور عراقی پرچم کی بھی تذلیل کی گئی۔

اس حوالے سے ملعون سلوان مومیکا کا کہناتھا اس کا آئندہ 10 روز میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور عراقی پرچم کی تذلیل کا دوبارہ ارادہ ہے۔

توہین قرآن کے معاملے پر عراقی دارالحکومت بغداد میں سیکڑوں مشتعل افراد نے دھاوا بولتے ہوئے سویڈن کا سفارت خانہ جلادیا جبکہ قرآن کی بےحرمتی پر عراق نے سویڈن کے سفیر کو ملک سے نکال دیا۔

واضح رہے کہ کئی سال پہلے عراق سے فرار ہو کر سوئیڈن آنے والے 37 سالہ سلوان مومیکا نے پولیس سے ’قرآن کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرنے‘ کے لیے اس فعل کے ارتکاب کی اجازت طلب کی تھی۔

سلوان مومیکا نے مقدس کتاب پر پہلے پتھراؤ کیا اور کئی صفحات کو اس وقت جلا دیا جب دُنیا بھر کے مسلمان عید الاضحیٰ کی چھٹی منا رہے تھے اور سعودی عرب میں مکہ مکرمہ میں سالانہ حج کا آغاز ہو گیا تھا۔

اس سال کے اوائل میں ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اسٹرام کرس کے رہنما پالوڈن نے جمعے کے روز ڈنمارک کی ایک مسجد کے سامنے قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کر دیا تھا جس پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا تھا۔

اس نے 21 جنوری کو بھی اسی طرح کی بے حرمتی کرتے ہوئے سوئیڈن میں ترک سفارت خانے کے سامنے اسلام اور امیگریشن مخالف مظاہرے کے دوران قرآن پاک کے ایک نسخے کو نذر آتش کردیا تھا۔

ملعون سلوان مومیکا ہے کا آبائی تعلق عراق کے صوبے موصل کے ضلع الحمدانیہ سے ہے،سلوان مومیکا سویڈن میں پناہ حاصل کرنے سے پہلے عراقی شہر نینوا میں ملیشیا کی سربراہی بھی کر چکا ہے۔دھوکا دہی سمیت کئی کیسز میں عراق کو مطلوب سلوان مومیکا کئی سال قبل سویڈن فرار ہو گیا تھا اور سلوان مومیکا کی حوالگی کے لیے عراقی حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر سویڈش حکومت سے درخواست بھی کی گئی ہے تاکہ اس کے خلاف عراقی پینل کوڈ کے تحت مقدمہ چلایا جا سکے تاہم تاحال سویڈش حکومت کی جانب سے سلوان کو عراقی حکومت کے حوالے نہیں کیا گیا۔