سویڈن کے بعد ڈنمارک میں بھی قرآن پاک کی بے حرمتی پر وزیراعظم کی شدید مذمت

سویڈن کے بعد ڈنمارک میں بھی قرآن پاک کی بے حرمتی پر وزیراعظم کی شدید مذمت
سویڈن کے بعد ڈنمارک میں عراقی سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا جس کی وزیراعظم شہباز شریف نے شدید مذمت کی ہے۔

وزیراعظم نے ڈنمارک میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے تازہ ترین واقعہ سے متعلق اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ عراقی سفارتخانے کے سامنے قرآن مجید کی بے حرمتی سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ پاکستان میں بھی اس واقعے کے حوالے سے انتہائی تشویش اور درد محسوس کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تسلسل سے نفرت آمیز اور گھناؤنے واقعات کے پیچھے منفی حکمت عملی پوشیدہ ہے۔ مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ اسلاموفوبیا کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ مختلف حکومتوں اور عقائد کے رہنماؤں سے اس سلسلے کے خاتمے کے لئے بات کروں گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ مٹھی بھر بہکے لوگوں کو اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ منفی عزائم رکھنے والے چند لوگوں کا ایجنڈا کسی صورت پروان نہیں چڑھنے دیں گے۔

https://twitter.com/CMShehbaz/status/1683719404440231939?s=20

اس سے قبل 21 جولائی کو سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے حالیہ واقعے کی پاکستان، سعودی عرب، امریکا نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔ جبکہ عراق نے قرآن کی بےحرمتی پر سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کر دیا۔

واضح رہے کہ ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا ایک اور افسوسناک واقعہ رونما ہوا جس میں دو افراد نے عراقی سفارت خانے کے سامنے ناپاک جسارت کی۔ اس واقعے کے خلاف گزشتہ روز یمن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر آگئے۔

قرآن پاک کی بے حرمتی پر دارالحکومت صنعا میں سرکاری سطح پر بڑا احتجاج کیا گیا جس میں شہریوں نے قرآن پاک اٹھا کر واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی، ریلی میں بچوں اور بزرگوں کی بھی بڑی تعداد میں موجود تھی۔

چند روز قبل سویڈن میں رہائش پذیر عراقی ملعون شہری سلوان مومیکا کی جانب سے ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی اور عراقی پرچم کی بھی تذلیل کی گئی۔

اس حوالے سے ملعون سلوان مومیکا کا کہناتھا اس کا آئندہ 10 روز میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور عراقی پرچم کی تذلیل کا دوبارہ ارادہ ہے۔

توہین قرآن کے معاملے پر عراقی دارالحکومت بغداد میں سیکڑوں مشتعل افراد نے دھاوا بولتے ہوئے سویڈن کا سفارت خانہ جلادیا جبکہ قرآن کی بےحرمتی پر عراق نے سویڈن کے سفیر کو ملک سے نکال دیا۔

کئی سال پہلے عراق سے فرار ہو کر سوئیڈن آنے والے 37 سالہ سلوان مومیکا نے پولیس سے ’قرآن کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرنے‘ کے لیے اس فعل کے ارتکاب کی اجازت طلب کی تھی۔

سلوان مومیکا نے مقدس کتاب پر پہلے پتھراؤ کیا اور کئی صفحات کو اس وقت جلا دیا جب دُنیا بھر کے مسلمان عید الاضحیٰ کی چھٹی منا رہے تھے اور سعودی عرب میں مکہ مکرمہ میں سالانہ حج کا آغاز ہو گیا تھا۔

اس سال کے اوائل میں ڈنمارک کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اسٹرام کرس کے رہنما پالوڈن نے جمعے کے روز ڈنمارک کی ایک مسجد کے سامنے قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کر دیا تھا جس پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا تھا۔

اس نے 21 جنوری کو بھی اسی طرح کی بے حرمتی کرتے ہوئے سوئیڈن میں ترک سفارت خانے کے سامنے اسلام اور امیگریشن مخالف مظاہرے کے دوران قرآن پاک کے ایک نسخے کو نذر آتش کردیا تھا۔

ملعون سلوان مومیکا ہے کا آبائی تعلق عراق کے صوبے موصل کے ضلع الحمدانیہ سے ہے۔سلوان مومیکا سویڈن میں پناہ حاصل کرنے سے پہلے عراقی شہر نینوا میں ملیشیا کی سربراہی بھی کر چکا ہے۔دھوکا دہی سمیت کئی کیسز میں عراق کو مطلوب سلوان مومیکا کئی سال قبل سویڈن فرار ہو گیا تھا اور سلوان مومیکا کی حوالگی کے لیے عراقی حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر سویڈش حکومت سے درخواست بھی کی گئی ہے تاکہ اس کے خلاف عراقی پینل کوڈ کے تحت مقدمہ چلایا جا سکے تاہم تاحال سویڈش حکومت کی جانب سے سلوان کو عراقی حکومت کے حوالے نہیں کیا گیا۔