آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر ہوئی تو عوام کو اعتماد میں لوں گا: وزیراعظم شہباز شریف

آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر ہوئی تو عوام کو اعتماد میں لوں گا: وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں۔ امید ہے آئی ایم ایف سے معاہدہ اسی مہینے میں ہوگا۔ اگر آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر ہوئی تو عوام کو اعتماد میں لوں گا۔

لاہور کے علاقے سبزہ زار میں سپورٹس کمپلیکس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم  نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں دھاندلی سے ایک فسطائی حکومت آئی۔ ترقی کے سارے منصوبے ٹھپ ہوکر رہ گئے۔ پی ٹی آئی کے 4 سالہ دور میں ترقی کو ختم کیا گیا۔ چین کے لگائے گئے تمام منصوبوں کو ختم کر دیا گیا۔ قوم کے بیٹے اور بیٹیوں کو دی جانے والی سہولیات کا بھی خاتمہ کیا گیا۔ ایک شخص کی توجہ اپوزیشن کو جیلوں میں بھجوانے پر تھی۔ اگر وہ محنت کرتا تو آج پاکستان کی معیشت کا یہ حال نہ ہوتا۔ 14 اسپورٹس کمپلیکس میں سے آج پہلے کا افتتاح کیا ہے۔ سپورٹس کمپلیکس میں سبزہ زار کے رہائشیوں کےلیے کوئی فیس نہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تمام شرائط پوری کردی ہیں۔ معاہدہ اسی مہینے میں ہو جائےگا۔ آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر ہوئی تو قوم سے خطاب کروں گا اور اعتماد میں لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں  نے بجٹ کے لیے دن رات کام کیا۔ غریب آدمی مہنگائی کی چکی میں پس گیا ہے۔ مہنگائی اتنی ہےکہ غریب آدمی کا 50 ہزار میں بھی گزارا نہیں ہوتا۔

شہباز شریف نے کہا کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کو توڑ دیا۔ روس یوکرین جنگ سے دنیا میں اشیاء کی قیمتیں زیادہ ہو گئیں۔ تیل کی قیمتیں آج بھی آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں۔ مہنگائی اتنی ہے کہ غریب آدمی کا 50 ہزار میں بھی گزارا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم  نے تنخواہوں میں ایک سے16 گریڈ تک 35 فیصد اضافہ کیا۔ 16 سے 22 گریڈ تک ہم نے 30 فیصد تنخواہ میں اضافہ کیا۔ کورونا کے وقت دنیا میں گیس کی قیمتیں زمین بوس ہوگئی۔ اس وقت کے وزیراعظم  نے عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کاواقعہ دشمن کی دشمنی سےکم نہیں تھا۔ بڑے بڑے واقعات ہوئے کبھی کسی  نے فوجی تنصیبات پر حملہ نہیں کیا۔ 9 مئی واقعات میں جو ملوث ہیں ان کو قانون کے مطابق سزا ملے گی۔ آئندہ پاکستان میں رہتی دنیا تک کوئی ایسی عمل نہ کرسکے۔ نواز شریف کی قیادت میں ہم سب ملک میں سیاسی استحکام لائیں گے۔