دنیا بھر میں کرونا وائرس کے شکار افراد کی تعداد میں اضافے اور میڈیا پر ہونے والی کوریج کے ساتھ ہی مختلف مذاہب کے رہنما اسے قیامت کی نشانی سے جوڑ رہے ہیں۔
نیا کرونا وائرس گذشتہ برس کے آخر میں چینی شہر ووہان میں سامنے آیا اور تب سے اب تک اس کا پھیلاؤ جاری ہے۔ اس وقت تک دنیا بھر میں قریب ایک لاکھ بیس ہزار افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو اردو پر اس حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس میں مذہبی رہنماؤں کی جانب سے اس وائرس کو قیامت کی نشانی قرار دیے جانے پر بات کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی متعدی بیماری یا قدرتی آفت کو کسی آسمانی نشانی سے جوڑنا کسی ایک مذہب تک محدود نہیں ہے۔ کرونا وائرس کے حوالے سے بھی دنیا بھر کے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد اور پیروکار اپنے اپنے مذہب کے مطابق اس بیماری کو ' قیامت کی نشانی‘ سے جوڑ رہے ہیں۔
مسیحیت سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ بائبل میں قیامت سے قبل ایک بیماری کا ذکر ہے، جس کے نتیجے میں دنیا کی آبادی کا بہت بڑا حصہ ختم ہو جائے گا۔
دوسری جانب اسلام سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد کا کہنا ہے کہ اسلام میں نماز سے قبل پانچ بار وضو کرنے کی ہدایت اصل میں صفائی کا وہ راستہ ہے، جس کے ذریعے کرونا وائرس سمیت مختلف طرز کے جراثیموں اور وائرسوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ کرونا وائرس سے متعلق ڈاکٹروں کی ہدایت ہے کہ اپنے ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح دھویا جائے اور فقط پانی بہانا اس سلسلے میں کافی نہیں ہو گا۔
بعض مسلم رہنماؤں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کرونا وائرس کو ان احادیث سے بھی جوڑا جا رہا ہے، جن میں 'قیامت سے قبل ایک بیماری‘ کا ذکر ہے۔ بعض مسلم صارفین کا کہنا ہے کہ مقدس اسلامی کتب میں قیامت کی ایک نشانی یہ بھی بتائی گئی تھی کہ خانہ کعبہ کے گرد طواف رک جائے گا۔
حالیہ واقعات کے تناظر میں یہ طواف کچھ دورانیہ کے لیے روک بھی دیا گیا تھا، کیوں کہ سعودی عرب نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرات کے پیش نظر ملکی اور غیرملکی افراد پر عمرے کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی تھی۔