'سپریم کورٹ کے فیصلے نے سابق چیف جسٹس کی جوڈیشل ایکٹوازم کو بے نقاب کر دیا'

تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ آرٹیکل 184(3) کا غلط استعمال کیا گیا اور عدالت عظمیٰ کے ججز کا خیال ہے کہ پارلیمنٹ نے درست قانون بنایا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ازخود نوٹس، آرٹیکل 184(3) اور بینچ بنانے کے اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف ہے۔ ماضی کے چیف جسٹسز نے ان اختیارات کا اتنا غلط استعمال کیا ہے کہ اب سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے ان اختیارت سے توبہ کر لی ہے کہ یہ ہمارے لیے بدنامی کا باعث ہے۔ نہ ثاقب نثار کو نیک نامی ملی نہ عمر عطا بندیال کو۔

'سپریم کورٹ کے فیصلے نے سابق چیف جسٹس کی جوڈیشل ایکٹوازم کو بے نقاب کر دیا'

سپریم کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حوالے سے سنائے گئے فیصلے کے بعد، پاکستان کے سابق چیف جسٹس (سی جے پی) عمر عطا بندیال، ثاقب نثار، افتخار چوہدری، گلزار احمد سمیت تمام چیف جسٹسز جنہوں نے جوڈیشل ایکٹوازم کی پیروی کی اور ازخود نوٹس کا غلط استعمال کیا، وہ تمام آج بے نقاب ہو گئے اور ہار گئے ہیں اور قانون جیت گیا ہے۔ یہ کہنا تھا سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی کا۔

نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ آرٹیکل 184(3) کا غلط استعمال کیا گیا اور عدالت عظمیٰ کے ججز کا خیال ہے کہ پارلیمنٹ نے درست قانون بنایا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ازخود نوٹس، آرٹیکل 184(3) اور بینچ بنانے کے اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف ہے۔ ماضی کے چیف جسٹسز نے ان اختیارات کا اتنا غلط استعمال کیا ہے کہ اب سپریم کورٹ کے جج صاحبان نے ان اختیارت سے توبہ کر لی ہے کہ یہ ہمارے لیے بدنامی کا باعث ہے۔ نہ ثاقب نثار کو نیک نامی ملی نہ عمر عطا بندیال کو۔

تاریخی فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہم خیال بنچ ایک طرف ہے تو دوسری طرف ججوں کی اکثریت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم خیال بنچ اب اقلیت بن چکے ہیں اور ان کو سپریم کورٹ میں اپنے ساتھی جج صاحبان کی بھی  حمایت حاصل نہیں۔

سہروردی نے کہا کہ اس ہم خیال بینچ نے دو سال سے ملک کے سیاسی منظر نامے کو یرغمال بنایا ہوا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن، منیب اختر اور جسٹس مظہر نقوی نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں سپریم کورٹ پر قبضہ کیا تھا۔ ہر بینچ میں یہی چار پانچ جج ہوتے تھے۔ لگتا تھا کہ ان کے علاوہ سپریم کورٹ میں کوئی ہے ہی نہیں۔ یہ ملک کے حاکم بن کر بیٹھے ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق فیصلے کے ذریعے پارلیمنٹ کو بالادستی دی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے سہروردی نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق کسی بھی سیاستدان کی نااہلی کی حد پانچ سال ہے۔ لہذا، نوازشریف الیکشن لڑنے کے اہل ہیں اور وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے اور آئندہ انتخابات میں حصہ لیں گے۔

صدر عارف علوی کے تمام سیاستدانوں کے لیے یکساں میدان تلاش کرنے کے بارے میں ایک سوال پر تجزیہ کار نے کہا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے لیے کسی طرح کی مدد نہیں مانگ رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صدر علوی صرف پی ٹی آئی کے اندر موجود مصالحتی گروپ کے سیاسی کیریئر کو محفوظ بنانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کا راستہ ہموار کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سہروردی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے قائد کی وطن واپسی کے لیے چارٹرڈ طیارہ بک کر لیا گیا ہے اور وہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد وطن روانہ ہوں گے۔