سپریم کورٹ کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو 5-10 کی اکثریت سےبرقرار رکھنے کا فیصلہ 

فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر تمام درخواستیں مسترد کرتے ہوئےایکٹ کو قانونی قرار دے دیا گیا۔ 8 اور 7 کے تناسب پر اپیل کے حق کے ماضی کے اطلاق کی مخالفت کی گئی اور اب ایکٹ کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوگا۔

سپریم کورٹ کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو 5-10 کی اکثریت سےبرقرار رکھنے کا فیصلہ 

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کو 10-5 کی اکثریت سے برقرار رکھنے کا  فیصلہ سنا دیا۔ عدالت کی جانب سےتفصیلی تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کی جسے براہ راست نشر کیا گیا۔ فل کورٹ بینچ جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل ہے۔

فل کورٹ کی جانب سے اب تک اس کیس کی 4 سماعتوں میں دیگر درخواست گزاروں سمیت مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق کے وکلا کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حق میں دلائل مکمل کیے جاچکے ہیں جبکہ آج کی سماعت میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل مکمل کیے۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت کی جانب سے فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپس میں مشاورت کریں گے۔ اتفاق رائے ہوا تو آج ہی فیصلہ سنائیں گے۔ آج اتفاق رائے نہیں ہوتا توفیصلہ محفوظ سمجھیں بعد میں سنایا جائے گا۔ توقع تھی کہ فیصلہ ساڑھے 5 بجے تک سنایا جائے گا تاہم ساڑھے 6 بجے فیصلہ سنا دیا گیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر تمام درخواستیں مسترد کرتے ہوئے اسے قانونی قرار دے دیا گیا۔ فیصلہ دس پانچ کے تناسب سے دیا گیا جس میں دس ججز نے ایکٹ کے حق میں فیصلہ دیا جب کہ پانچ ججز نے اختلافی نوٹ دیا۔جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس شاہد وحید نے ایکٹ کی مخالفت کی۔

سپریم کورٹ نے ایکٹ کے ماضی سے اطلاق کی شق 7-8 سے مسترد کردی جس کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوگا۔

 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق اور جسٹس منصور سمیت 7 ججوں نے ماضی سے اطلاق کی حمایت کی۔

اس کے علاوہ فل کورٹ نے 6-9 کے تناسب سے ازخود نوٹس ( 184/3) کے کیسز اپیل کے حق کی شق کو برقرار رکھا ہے جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید نے اپیل کے حق کی مخالفت کی۔

اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ نافذ العمل ہوگیا۔