'معاشی بدحالی اور مایوسی کے موجودہ دور میں نواز شریف واحد امید ہیں'

نواز شریف پی ڈی ایم حکومت سے خود کو الگ نہیں کر سکتے کیونکہ اسحاق ڈار کو انہوں نے ہی لندن سے بھیجا تھا۔ اگر ن لیگ متحد رہی، شہباز شریف گروپ بھی بندے لے کر آیا تو نواز شریف کا اچھا استقبال ہو سکتا ہے۔ سیاسی منظرنامے میں نواز شریف کا کیا رول ہو گا، یہ فیصلہ اسٹیبلشمنٹ نے کرنا ہے۔

'معاشی بدحالی اور مایوسی کے موجودہ دور میں نواز شریف واحد امید ہیں'

پاکستان کی معیشت کو نئے سرے سے کھڑا کرنے میں اس وقت کوئی کامیاب ہو سکتا ہے تو وہ واحد نواز شریف ہیں کیونکہ ان کے پاس وسیع تجربہ ہے۔ ریاست کو بھی اس بات کا اندازہ ہو چکا ہے۔ موجودہ معاشی بدحالی اور مایوسی کی صورت حال میں نواز شریف عوام اور ریاست کی واحد امید ہیں۔ یہ کہنا ہے جگنو محسن کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا کہ سویلین بالادستی نواز شریف کی سیاست کا اصول بن چکا ہے۔ اس کے علاوہ وہ علاقائی تعاون پر بھی زور دیتے رہے ہیں۔ یہی معاملات اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تنازعے کا باعث بنے۔ پچھلے پانچ سال کے حالات اور عمران خان کے جیل میں ہونے کی ذمہ داری نواز شریف پر نہیں ڈالی جا سکتی۔

مرتضیٰ علی شاہ نے خبر دی کہ 21 اکتوبر کو نواز شریف لندن سے دبئی جائیں گے اور دبئی سے لاہور آئیں گے۔

سجاد انور کے مطابق لاہور میں 2018 تک نواز شریف کے بے پناہ مقبولیت تھی مگر اب لوگ عمران خان کے گیت گا رہے ہیں۔ نواز شریف پی ڈی ایم حکومت سے خود کو الگ نہیں کر سکتے کیونکہ اسحاق ڈار کو انہوں نے ہی لندن سے بھیجا تھا۔ اگر ن لیگ متحد رہی، شہباز شریف گروپ بھی بندے لے کر آیا تو نواز شریف کا اچھا استقبال ہو سکتا ہے۔ سیاسی منظرنامے میں نواز شریف کا کیا رول ہو گا، یہ فیصلہ اسٹیبلشمنٹ نے کرنا ہے۔

میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔