'وزیر اعظم کے معاون خصوصی ظفر مرزا کی کارکردگی سے عدالت مطمئن نہیںِ،عہدے سے ہٹا دیا جائے'

'وزیر اعظم کے معاون خصوصی ظفر مرزا کی کارکردگی سے عدالت مطمئن نہیںِ،عہدے سے ہٹا دیا جائے'
کرونا سے نمٹنے کیلئے ناکافی اقدامات پر از خود نوٹس کیس میں چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ عدالت معاون خصوصی صحت ظفر مرزا سے مطمئن نہیں، ان کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں لہٰذہ انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے۔  اس پر موقع پر موجود اٹارنی جنرل نے کہا کہ ظفر مرزا کو کرونا کے خلاف جنگ کے بیچ میں نہ ہٹایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کو آدھی فلائٹ میں نہ ہٹایا جائے۔ جبکہ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت ظفر مرزا کا معاملہ حکومت پر چھوڑ دے۔

کرونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت  کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ  وزیراعظم خوفزدہ ہوتے ہیں تو اپنے مہرے تبدیل کر دیتے ہیں، تبدیل بھی ایسے کرتے ہیں کہ ایک خانے سے دوسرے میں رکھ دیتے ہیں، وزیراعظم وزرا کے قلمبدان تبدیل کر کے سمجھتے ہیں خطرہ ٹل گیا، اتنی بڑی کابینہ کی ضرورت نہیں، 10 افراد کی کابینہ کافی ہے۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا  کہ اتنے زیادہ وزرا کی فوج کیا کر رہی ہے؟ قانون ساز ادارے کام کیوں نہیں کر رہے ؟ کابینہ غیر موثر ہوچکی، مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، وزیراعظم کو کچھ پتہ بھی ہے کہ نہیں ؟ حکومت سے 5 سوال پوچھے تھے، حکومتی بریفنگ میں ایک سوال کا جواب بھی نہیں ملا، اعدادو شمار کا گورکھ دھندا سامنے رکھ دیا گیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تک میٹنگ میٹنگ کھیلنے کے علاوہ ہوا ہی کیا ہے ؟ سب کچھ بند کر دیا گیا، یہ نہیں سوچا اس کے اثرات کیا ہوں گے، کہاں ہے سماجی فاصلہ، امداد کیلئے لوگ جڑ کر کھڑے ہیں، ظفر مرزا کیا ہیں ؟ ان کی صلاحیت کیا ہے ؟۔

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ گورننس ہمارا کام نہیں، ہم صرف اپنا آئینی کردار ادا کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کو مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتے، میٹنگ میٹنگ کھیلنے اور دعوؤں کےعلاوہ ہوا ہی کیا ہے ؟ سب کچھ بند کر دیا گیا، یہ نہیں سوچا اس کے اثرات کیا ہوں گے۔