کرونا وائرس:لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کرنے کے لئے بھوت چھوڑ دیئے گئے

کرونا وائرس:لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کرنے کے لئے بھوت چھوڑ دیئے گئے

کرونا وائرس سے پوری دنیا میں ہو کا عالم طاری ہے۔ ہر خطے میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تلقین کی جا رہی ہے اور شاید سب حکومتوں کے لئے یہ معاملہ درد سر بنا ہوا ہے۔ اس لئے لوگوں کو گھروں میں رکھنے کے لئے روز نت نئے طریقے سامنے آرہے ہیں۔ حال ہی میں انڈونیشیا کے گاؤں میں ایک دلچسپ معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک گاؤں میں بھوتوں نے ڈیرے جما لیے ہیں!


بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سر سے پاؤں تک سفید لبادے  میں لپٹے یہ پُراسرار اجسام راہگیروں پر چھلانگیں لگاتے ہیں اور گاؤں کی سنسان سڑکوں پر رات بھر پھرتے ہیں۔ ان سے پورا گاؤں خوفزدہ ہے اور سر شام ہی سب خوف کے مارے گھروں میں دبک جاتے ہیں۔


معاملہ کچھ یوں ہے کہ انڈونیشا کے مشہور جاوا جزیرے میں واقع اس گاؤں نے سڑکوں پر گشت کے لیے ’بھوت فورس' تعینات کی ہے اور انھیں امید ہے کہ صدیوں پرانی توہم لوگوں کو گھر کے اندر اور کورونا وائرس سے محفوظ رکھے گی۔ کرونا وائرس سے بچاؤ واسطے سماجی دوری کو فروغ دینے کے لیے پولیس کے ساتھ مل کر کام کرنے والے ایک سماجی گروپ کے سربراہ انجار پینکیننگیاس کا کہنا تھا ’ہم کچھ مختلف کرنا چاہتے تھے تاکہ ایسا اثر ڈالا جا سکے جو ڈراؤنا اور خوفناک ہو۔‘


رائترز کے مطابق ’پوکونگ‘ کے نام سے مشہور کاجل سے چھلکتی آنکھوں والے یہ بھوت چہرے پر پاؤڈر لگائے کفن جیسی سفید چادروں میں لپٹے نظر آتے ہیں۔ انڈونیشیا کی لوک داستانوں میں ان کا ذکر ناحق مر جانے والوں کی دنیا میں بھٹکتی ہوئی روحوں کے طور پر کیا گیا ہے۔