دنیا بھر میں ہر سال 36 لاکھ سے زائد افراد تین امراض کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ 36 لاکھ سے زائد زندگیاں نگلنے والے ان تین امراض کے اعداد وشمار کا جائزہ لیتے ہیں۔
امریکی ادارے یو ایس ایڈ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر اموات کی وجہ بننے والا ایک مہلک مرض ایڈز ہے۔ جون 2019 میں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد 5 اعشاریہ 24 ملین تھی جبکہ 2018 میں اس مرض نے 7 لاکھ 70 ہزار انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار تھا۔
انسانوں کی موت کی وجہ بننے والا دوسرا خطرناک لیکن قابل علاج مرض تپ دق ہے۔ تپ دق یعنی ٹی بی کے بارے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) کی سال 2019 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی بی سے ایک سال کے دوران دنیا بھر میں 15 لاکھ اموات ہوئیں اور ایک کروڑ سے زائد مریض سامنے آئے جبکہ 4 لاکھ 84 ہزار مریضوں کو صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ مرض لاحق ہوا۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہیپاٹائٹس بھی دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی بڑی وجہ ہے اس بیماری کے باعث سالانہ تقریباً 14 لاکھ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس کا مرض بنیادی طور پر سوزش جگر کہلاتا ہے جس کی پانچ اقسام ہیں یعنی اے، بی، سی ، ڈی اور ای۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی کو “خاموش قاتل” قرار دیا جاتا ہے کیونکہ ان بیماریوں کا مریض کو عموماً اس وقت ہی علم ہوتا ہے جب یا تو وہ ان کے ٹیسٹ کروا لے یا پھر اس کا جگر خطرناک حد تک خراب ہو جائے۔
واضح رہے کہ اس وقت دنیا کو خطرناک کرونا وائرس کا سامنا ہے جو گذشتہ 4 مہینوں میں سوا لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن چکا ہے۔ پوری دنیا میں پھیلے اس مرض نے ہر ملک کو بری طرح متاثر کیا ہے اور کاروبار زندگی کو معطل کر دیا ہے۔