لندن میں ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما ناصر بٹ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے پاکستان کے معروف ٹی وی چینل دنیا نیوز لمیٹڈ کے دعوے کو توہین آمیز قرار دیدیا ہے۔
برطانوی عدالت کی معزز جج مسز جسٹس کولنز رائس نے فیصلہ دیا کہ ناصر بٹ کیخلاف دنیا نیوز کی خبریں ہتک آمیز ہیں۔
https://twitter.com/DanishKhan80/status/1514204085339271169?s=20&t=PqyET1D_gsbF92iXGYAdDg
خیال رہے کہ ناصر بٹ نے 2020ء برطانیہ میں 6 پاکستانی چینلز کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان کیا تھا۔ ان چینلز میں جیو ٹی وی، دنیا نیوز، سماء ٹی وی، 92 نیوز، اے آر وائے اور سٹی فورٹی ٹو شامل ہیں۔ ناصر بٹ نے اس بات کا اعلان اپنی ٹویٹ میں کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان چینلز نے تحریک انصاف کے ترجمانوں کو موقع فراہم کیا کہ وہ مجھ پر جھوٹے الزامات لگا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: جج ویڈیو سکینڈل: ناصر بٹ کا برطانیہ میں 6 پاکستانی چینلز کیخلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان
https://twitter.com/nasirbuttuk/status/1216031513948585985?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1216031513948585985%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.nayadaur.tv%2Fnews%2FD8B3DB8CD8A7D8B3D8AA-news%2F28155%2FD8ACD8AC-D988DB8CDA88DB8CD988-D8B3DAA9DB8CD986DA88D984-D986D8A7D8B5D8B1-D8A8D9B9-DAA9D8A7-D8A8D8B1D8B7D8A7D986DB8CDB81-D985DB8CDABA-6%2F
جج ویڈیو لیک کیس
یاد رہے کہ 6 جولائی 2019ء کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز پریس کانفرنس کے دوران العزیزیہ سٹیل ملز کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ارشد ملک کی مبینہ خفیہ ویڈیو سامنے لائی تھیں۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے جو ویڈیو چلائی تھی اس میں مبینہ طور پر جج ارشد ملک، مسلم لیگ (ن) کے کارکن ناصر بٹ سے ملاقات کے دوران نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس سے متعلق گفتگو کر رہے تھے۔
مریم نواز نے بتایا تھا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے جج نے فیصلے سے متعلق ناصر بٹ کو بتایا کہ ‘نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، فیصلے کے بعد سے میرا ضمیر ملامت کرتا رہا اور رات کو ڈراؤنے خواب آتے، لہٰذا نواز شریف تک یہ بات پہنچائی جائے کہ ان کے کیس میں جھول ہوا ہے‘۔
انہوں نے ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا تھا کہ جج ارشد ملک، ناصر بٹ کے سامنے اعتراف کر رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے، ویڈیو میں جج خود کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف ایک دھیلے کی منی لانڈرنگ کا ثبوت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ارشد ملک وہی جج ہیں جنہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔
تاہم ویڈیو سامنے آنے کے بعد احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے خود پر لگنے والے الزامات کا جواب دیا تھا اور ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے ویڈیو کو مفروضوں پر مبنی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس ویڈیو سے میری اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی۔
https://twitter.com/nasirbuttuk/status/1214632063585923073?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1214632063585923073%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.nayadaur.tv%2Fnews%2FD8B3DB8CD8A7D8B3D8AA-news%2F28155%2FD8ACD8AC-D988DB8CDA88DB8CD988-D8B3DAA9DB8CD986DA88D984-D986D8A7D8B5D8B1-D8A8D9B9-DAA9D8A7-D8A8D8B1D8B7D8A7D986DB8CDB81-D985DB8CDABA-6%2F
اس تمام معاملے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے 2 مرتبہ جج ارشد ملک سے ملاقات کی تھی جبکہ اس تمام معاملے سے متعلق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کو بھی آگاہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ناصر بٹ نے 5 اکتوبر کو احتساب عدالت کے سابق جج محمد ارشد ملک کے خلاف شواہد جمع کروائے تھے۔
ناصر بٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے دستاویزات میں ان کے اور جج ارشد ملک کے درمیان گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ کی تصدیق شدہ کاپیاں، بات چیت کی ویڈیو کم آڈیو ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ، درخواست گزار کا بیان حلفی، آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز کی فرانزک رپورٹس اور دونوں افراد کے درمیان بات چیت کی اصل آڈیو اور ویڈیو-کم-آڈیو ریکارڈنگز کی کاپیوں پر مشتمل یو ایس بی شامل ہیں۔
انہوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ مذکورہ دستاویزات کو العزیزیہ ریفرنس کیس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کے ریکارڈ میں شامل کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ ویڈیو میں موجود جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم کو دباؤ کے تحت سزا سنانے کا اعتراف کیا تھا۔