سینٹرل کانٹریکٹ کے معاملے پر قومی کرکٹ ٹیم کے سینیئر کھلاڑیوں اور پی سی بی کے درمیان اختلاف کھل کر سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی کی جانب سے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کیلیے 33کرکٹرز پر مشتمل فہرست 30جون کو جاری کی گئی تھی، ان میں ریڈ اور وائٹ بال یا دونوں طرز کی کرکٹ کے پلیئرز شامل تھے، معاہدے کی کاپیز لاہور میں تربیتی کیمپ کے دوران کھلاڑیوں کو فراہم کی گئی تھیں۔
’’کرک انفو‘‘ کی رپورٹ کے مطابق عام طور پر کرکٹرز تفصیلات میں جانے کے بجائے دستخط کی رسمی کارروائی مکمل کرتے رہے ہیں مگر اس بار انھوں نے اپنے مشیروں اور وکلاء سے مشاورت کیلیے وقت مانگا تو خدشہ ہوا کہ معاملہ پہلے کی طرح سادہ نہیں۔
ذرائع کے مطابق نچلی کیٹیگریز میں شامل درجن بھر کے قریب کرکٹرز نے فوری دستخط کرکے کنٹریکٹ کی کاپیز پی سی بی کو بھجوادی تھیں مگر کپتان بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، محمد رضوان، شاداب خان، فخرزمان اور حسن علی سمیت ایک گروپ نے تفصیلی مطالعہ کیلیے وقت مانگا تھا، انھیں چند شقوں پر تحفظات تھے، فریقین کی بات چیت میں بعض ترامیم پر اتفاق کے بعد بالآخر دورہ نیدر لینڈز کیلیے روانگی سے قبل ٹاپ کرکٹرز نے بھی کنٹریکٹ پر دستخط کردیے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کرکٹرز نے اس شرط پر دستخط کیے کہ 1، 2 قابل اعتراض شقوں پر ایشیا کپ سے واپسی پر ستمبر کے دوسرے ہفتے میں بات چیت ہوگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ کرکٹرز نے چھوٹے، بڑے کئی نکات پر تبادلہ خیال کیا، ان میں سرفہرست غیر ملکی لیگز میں شرکت کا طریقہ کار رہا،کھلاڑیوں نے آئی سی سی ایونٹس میں امیج رائٹس ، شرکت فیس کے حصے اور انفرادی طور پر معاہدوں کی پالیسی پر بھی سوالات کیے۔
اس حوالے سے نہ صرف کرکٹرز کی آپس میں بلکہ بورڈ سے بھی میٹنگز ہوئیں، ان میں پی سی بی کے ڈائریکٹر انٹرنیشل کرکٹ ذاکر خان نے لچک نہیں دکھائی جس کے بعد چیف ایگزیکٹو فیصل حسین اور چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر نے اہم کردار کیا، زیادہ تر معاملات پر اتفاق ہوگیا،غیر ملکی لیگز میں شرکت کیلیے این او سی اور آئی سی سی سے متعلقہ امور پر ایشیا کپ کے بعد بات چیت ہوگی۔
یاد رہے کہ پاکستانی کرکٹرز کو غیر ملکی لیگز میں کروڑوں روپے کے معاہدوں کی پیشکش ہورہی ہے، پی سی بی کی پالیسی کے مطابق قومی کرکٹرز پی ایس ایل کے علاوہ 3لیگز کا حصہ بننے کیلیے این اوسی کی درخواست دے سکتے ہیں مگر حتمی فیصلہ ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل مصروفیات کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
یواے ای لیگ میں شرکت کیلیے 2کرکٹرز نے درخواست کی تو بھی پلیئرز ایجنٹ سے کہا گیا کہ کام کے بوجھ کو دیکھتے ہوئے فیصلہ ہوگا، بی پی ایل ڈرافٹ سے قبل کرکٹرز کی فہرست وصول ہوئی جس کے جواب میں کہا گیا تھا کہ کھلاڑیوں کی مصروفیات کو دیکھتے ہوئے مطلع کیا جائے گا، دوسری لسٹ 2اگست کو ملی تب بھی کہا گیا تھا کہ جائزہ لیا جارہا ہے، یہ عمل مکمل ہونے پر جواب دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان میں پلیئرز ایسوسی ایشن نہ ہونے کی وجہ سے کوئی ایسا پلیٹ فارم نہیں جس کے ذریعے کرکٹرز اپنے مطالبات کی جنگ لڑسکیں،بہرحال اس بار کھلاڑیوں نے خود ہی جمود توڑتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔