"ہمارے عوام محض ’’قیمے والے نان‘‘ کھانے کے بعد ان کی حمایت میں ووٹ ڈال دیتے ہیں"



عمران صاحب کی ضد کا ذکر کرتے ہوئے یہ اعتراف کرنے کو بھی مجبور ہوا تھا کہ ہمارے پڑھے لکھے شہری متوسط طبقے کی مؤثر اکثریت بھی مذکورہ طریقہ کار کی حامی ہے۔ 1990 کی دہائی سے ہمارے ’’ذہن ساز‘‘ صحافیوں اور صاف ستھری سیاست کے پرچارک اینکر خواتین و حضرات نے انہیں قائل کردیا ہے کہ سیاست دان بنیادی طورپر ’’بے ایمان‘‘ ہوتے ہیں۔ لاکھوں روپے خرچ کرکے منتخب ایوانوں میں آتے ہیں۔