حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے آئی ایم ایف معاہدے میں رُکاوٹ ڈالنے میں مبینہ کردار پر گرفتاری کی اجازت دے دی۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ شوکت ترین کے خلاف انکوائری مکمل ہے۔ ایف آئی اے نے ان کی گرفتاری کی اجازت مانگی جو حکومت نے دے دی ہے۔ شوکت ترین نے جو کیا، اس کی انہیں سزا ملنی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرأت نہ کرے۔
ہم دن رات پاکستان کی ترقی کیلئے کام کررہے ہیں اور کچھ سیاست دان اپنے گھٹیا ایجنڈے کو آگے بڑھارہے ہیں۔عمران خان ساڑھے تین سال اپنے گھٹیا ایجنڈے کو چلاتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا جس پر عمل کرتے ہوئے ہم یہاں تک پہنچے۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار رہے۔
ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ایک دوسرے کو چور کہنے اور اب دونوں کا عمران خان کو چور کہنے کے سوال پر رانا ثنا کا کہنا تھاکہ پہلے ہم دونوں کو غلطی تھی۔ایک دوسرے کے خلاف بات کررہے تھے۔ اب صحیح بات سمجھ آگئی ہے۔ ہم دونوں جسے چور کہہ رہے ہیں اصل چور وہی ہے اور اصل چور عمران خان نیازی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ادارے عمران خان کے خلاف بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔ عنقریب ان کی گرفتاری کا مرحلہ بھی آنے کو ہے۔ عمران خان نیازی کی چوریاں پڑی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد گزشتہ برس اگست میں شوکت ترین سے منسوب کچھ آڈیوز لیک ہوئیں تھیں۔
ان آڈیوز میں شوکت ترین مبینہ طور پر خیبرپختونخوا اور پنجاب کے وزراء خزانہ کے ساتھ آئی ایم ایف سے متعلق بات چیت کر رہے تھے اور انہیں ہدایات دے رہے تھے۔
ستمبر 2022 میں ایف آئی اے نے ستمبر میں شوکت ترین کو اس معاملے میں ان کے مبینہ کردار کے حوالے سے نوٹس جاری کیا تھا۔جاری کیے گئے نوٹس میں ایف آئی اے نے کہا تھا کہ آڈیو لیک کی بنیاد پر ان کے مبینہ کردار کے خلاف انکوائری شروع کی گئی۔
گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ڈیل سے متعلق آڈیو لیک کی تحقیقات کے بعد سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کےخلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور وزارت داخلہ سے ان کی گرفتاری کی اجازت مانگی تھی۔