احساس پروگرام، بشمول لنگر خانہ اور شیلٹر ہوم، کو سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹریڈ مارک پروجیکٹ کے طور پر پیش کیا گیا تاکہ یہ تاثر دیا جا سکے کہ وہ معاشرے کے ایک غریب طبقے کے مصائب کے بارے میں بہت فکر مند ہیں۔ تاہم، وزیراعظم کے گھر اور دفتر کا سالانہ یوٹیلیٹی بل شیلٹر ہومز پراجیکٹ پر آنے والی لاگت کے برابر ہے۔
صحافی فخر درانی نے یوٹیوب چینل پر اپنے وی-لاگ میں بتایا کہ پاکستان بیت المال (پی بی ایم) کی زیر نگرانی لاہور، کراچی، اسلام آباد اور مردان سمیت ملک بھر میں کل 39 احساس پناہ گاہیں قائم کی گئیں۔ اس پروگرام کے تحت بے گھر افراد کو بنیادی طور پر صحت کی دیکھ بھال، رہائش کیلئے محفوظ ماحول، حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار خوراک وغیرہ سمیت متعدد پہلوؤں کا خیال رکھتے ہوئے قابل احترام انداز سے معیاری خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ شیلٹر ہومز کے پورے منصوبے کی لاگت اس کے آغاز سے لے کر پی ٹی آئی حکومت کے دور کے اختتام تک 180 ملین روپے ہے۔ تاہم یہ تاثر دیا جاتا رہا جیسے خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے اربوں روپے خرچ کیے گئے ہوں۔لنگر خانہ پر شروع ہونے سے لے کر پی ٹی آئی کے دور اقتدار کے اختتام تک 160 ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ دونوں منصوبوں کی مجموعی لاگت 340 ملین روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اگست 2018 میں وزیر اعظم بنے اور چار سال کےدور اقتدار میں ان کے بنی گالہ میں رہائش گاہ سے وزیر اعظم آفس تک ہیلی کاپٹر کے ذریعے سفر کا خرچہ ایک ارب روپے تھا جبکہ وزیراعظم ہاؤس اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کا سالانہ یوٹیلیٹی بل 140 ملین روپے ہے۔
صحافی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائش گاہ (بنی گالہ) سے وزیر اعظم ہاؤس تک ان کے سفری اخراجات ان شیلٹر ہومز کے کل اخراجات سے تقریباً 6گُنا زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں منصوبے عوام کے سامنے اس طرح پیش کیے گئے کہ عمران خان کی اچھائی کا تاثر پیدا ہوا۔ ایسا محسوس ہوا جیسے ملک کا آدھا بجٹ ان دو منصوبوں پر خرچ ہو رہا ہے۔ عمران خان پروپیگنڈے اور پبلسٹی سٹنٹ کے سب سے بڑے کھلاڑی ہیں۔ ان مہارتوں میں کوئی دوسرا سیاستدان ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
صحافی کا کہنا تھا کہ دونوں منصوبے عوام کو ریلیف تو فراہم کر رہے تھے لیکن عمران خان کا بنیادی فوکس سہولیات کے معیار کو بہتر بنانے کے بجائےمحض ' پبلسٹی سٹنٹ' تھا۔ عمران خان مہینے میں ایک بار لنگر خانہ اور شیلٹر ہومز میں فوٹو سیشن کے لیے جاتے تھے اور یہ واحد سنگ میل تھا جو عمران خان نے اپنے دور حکومت میں حاصل کر سکے۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد سابق وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر استعمال کے اخراجات کے حوالے سے یہ تفصیلات جاری کی تھیں۔
وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی جانب سے گزشتہ سال اپریل میں جاری کی گئی دستاویزات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے سفری اخراجات 472.36 ملین روپے تھے جبکہ سفر سے زیادہ ہیلی کاپٹر کی دیکھ بھال پر زیادہ اخراجات ہوئے جو 511.995 ملین روپے رہے۔
ان دستاویزات کے مطابق اگست 2018 سے دسمبر 2018 تک عمران خان کے سفری اخراجات 37 کروڑ 93 لاکھ روپے تھے۔ اسی طرح، خان کے سفر پر 2019 میں 131.94 ملین روپے، 2020 میں 143.55 ملین روپے، 2021 میں 123.8 ملین روپے اور جنوری سے مارچ 2022 کے دوران 35.14 ملین روپے خرچ ہوئے۔
سفری اخراجات کے علاوہ دیکھیں تو صرف مالی سال 2018-19کے دوران وزیر اعظم ہاؤس اور وزیراعظم سیکریٹریٹ کا بجلی کا بل 149.19 ملین روپے تھا۔