اے آر وائی نیوز کے پروگرام ''سرے عام'' کے میزبان اقرار الحسن نے دعویٰ کیا ہے کہ میری تحقیقات کے مطابق دعا زہرا کو اغوا کیا گیا اور وہ اس وقت ایک گینگ کے پاس موجود ہے۔
اپنی ایک ویڈیو میں اقرار الحسن نے کہا ہے کہ دعا زہرا کے والدین نے جس طرح سے یہ خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی اور عدالت تک پہنچ گئے، اسی وجہ سے دعا زہرا کو ابھی تک کسی کو فروخت نہیں کیا گیا اور ظہیر نے اسے بیوی کے طور پر اپنے گھر رکھا ہوا ہے۔
اقرار الحسن نے کہا کہ میں ظہیر جیسے بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں جو دعا زہرا جیسی لڑکیوں کو پھنساتے ہیں اور پھر انہیں جسم فروشی اور دیگر غیر اخلاقی حرکتوں کے لیے اگلے گینگ کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دعا کے والدین کو سلام جنہوں نے اس معاملے کو سوشل میڈیا پر اٹھایا اور اپنی بیٹی کو ایسی صورتحال سے بچایا۔ ابھی تفتیش جاری ہے، جلد ثبوت دوں گا۔
انہوں نے نے مزید بتایا کہ میں نے بہت کوشش کی کہ دعا زہرا اس عید پر اپنے والدین سے مل سکے، حتیٰ کہ اس کے والدین بھی اس سے ملنے پر راضی ہو گئے اور میں نے ظہیر کے گھر والوں کو یقین دلایا کہ ان کی مرضی کے مطابق کچھ نہ کچھ فیصلہ کیا جائے گا لیکن ظہیر اور اس کے گھر والوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ دعا اپنے والدین سے نفرت کرتی ہے اور وہ ان سے ملنا نہیں چاہتی۔
اقرار نے کہا کہ بالاخر میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یقیناً کچھ گڑبڑ ہے۔ میں جلد ہی آنے والی ویڈیو میں ان میں سے ہر ایک کو ثبوت کے ساتھ بے نقاب کرنے جا رہا ہوں۔
پروگرام ''سرے عام'' کے اینکر نے کہا کہ اب سے میں اس موضوع کو بحث کا موضوع بناؤں گا اور مجھے یقین ہے کہ میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ دعا زہرا کو جس طرح ظہیر اور اس کے گینگ نے پھنسایا ہے اس میں کوئی اور لڑکی نہ پھنسے۔ اللہ اس ملک کی ہر بیٹی کی حفاظت کرے۔
ٹیگز: abduction, Dua Zehra, Gang, iqrar ul hassan, Love Marriage, اغوا, اقرار الحسن, پسند کی شادی, دعا زہرا, ظہیر احمد, گینگ