عید الاضحیٰ کے موقع پر احمدیوں کو قربانی کرنے سے زبردستی روکنے، احمدیوں کو ہراساں کرنے اور سرکاری انتظامیہ کی جانب سے ماورائے قانون اقدامات قابل افسوس اور شرمنا ک ہیں۔ چار دیواری میں بھی احمدیوں کو مذہب پر عمل کرنے کی اجازت نہ دے کر سپریم کورٹ کے فیصلہ کی واضح خلاف ورزی کی گئی۔
سرکاری انتظامیہ کی جانب سے احمدیوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات کے اندراج، احمدیوں سے زبردستی شورٹی بانڈز لینے اور قربانی کرنے سے روکنے کے اقدامات آئین پاکستان کے آرٹیکل 20 اور جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور جسٹس امین الدین خان صاحب پر مشتمل سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ کے 12 جنوری 2022 کو دیے گئے فیصلے کی واضح خلاف ورزی ہیں۔ سپریم کورٹ نے Cr1.P.916-L/2021 میں قرار دیا تھا کہ احمدی اپنی چار دیواری کے اندر مذہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی رکھتے ہیں۔ تاہم اس سا ل احمدیوں کو قربانی کرنے سے روکنے کے واقعات میں شدت محسوس کی گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق احمدیوں کو قربانی کرنے سے روکنے کے لئے 23 درخواستیں مختلف تھانوں میں دی گئیں۔ پنجاب پولیس نے انتہا پسند عناصر کی خوشنودی کے لیے 89 جگہوں پر احمدیوں کو ہراساں کیا کہ وہ قربانی نہ کریں۔ 4 مقامات پر عید کی نماز پڑھنے سے روک دیا۔ احمدیوں کو مجبور کر کے زبردستی 28 شورٹی بانڈز لیے گئے۔ گجرات میں ایک پولیس انسپکٹر نے مسجد میں اعلان کیا کہ جس نے اس عید پر قربانی کرنی ہے وہ پہلے مسلمان ہو۔مختلف اضلاع میں قربانی کرنے کی بنا پر 13احمدیوں کے خلاف 6مقدمات قائم کئے گئے اور 7احمدیوں کو گرفتار کیا گیا۔ 10 جانور پولیس نے ناجائز طور پر اپنے قبضہ میں لے لئے۔
پولیس نے 5 احمدیوں کے گھروں کی غیر قانونی طور پر تلاشی لی اور گھروں سے گوشت اٹھا کے لے گئی۔ 11 مقامات پر شرپسندوں نے احمدیوں کو ہراساں کیا۔
ترجمان جماعت احمدیہ نے کہا ہے کہ مذہب کے مقدس نام کو استعمال کرتے ہوئے انتہا پسند عناصر اور ان کی پشت پناہ پولیس کی جانب سے احمدیوں کے انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات وطن عزیز کی جگ ہنسائی کا موجب بن رہے ہیں جبکہ حکومت عالمی برادری کو یہ درس دے رہی ہے کہ تمام مذاہب کا احترام کیا جائے اور شرارت کرنے والی متعصبانہ سوچ کو مسترد کیا جائے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ احمدیوں کے خلاف قربانی کرنے کے حوالے سے درج بےبنیاد مقدمات کو ختم کرتے ہوئے معصوم احمدیوں کو فوری رہا کیا جائے اور احمدیوں کی مذہبی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔