'وزارت عظمیٰ کے لئے ن لیگ کا امیدوار نواز، فوجی اسٹیبلشمنٹ کا شہباز'

'وزارت عظمیٰ کے لئے ن لیگ کا امیدوار نواز، فوجی اسٹیبلشمنٹ کا شہباز'
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں بقائے باہمی کی سیاست کو جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کی کوشش ہے پورا خیبر پختونخوا ان کے پاس آئے مگر دیگر دھڑوں کی موجودگی میں یہ مشکل نظر آتا ہے۔ اسلام آباد ہو سکتا ہے نواز شریف کو اگلا وزیر اعظم دیکھنا چاہتا ہو مگر راولپنڈی شہباز شریف کے حق میں ہے۔ جو شراکت داری آرمی چیف اور شہباز شریف کے مابین پیدا ہو چکی ہے فوج اسی کو جاری رکھنا چاہتی ہے۔ یہ کہنا ہے صحافی سجاد انور کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں معاشی تجزیہ کار خرم حسین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری سے پاکستان کو ایک چانس اور مل گیا ہے اور یہ ممکنہ طور پر ہمارے پاس آخری موقع ہے۔ اگلی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہو گا کہ جو ریفارمز پچھلی تین سے چار حکومتیں نہیں کر سکیں انہیں کرنی پڑیں گی۔ ان ریفارمز پر آخری مرتبہ کام نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں ہوا تھا۔

صحافی احمد فراز خان کے مطابق مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں اقتدار میں اپنا حصہ بڑھائیں۔ مولانا کچھ عرصے سے زرداری صاحب سے نالاں ہیں اور وہ اب نواز شریف پر انحصار کر رہے ہیں۔ زرداری صاحب سمجھتے ہیں کہ مولانا کو ہم پہلے ہی ان کے حصے سے زیادہ دے چکے ہیں۔ ن لیگ اگر اقتدار میں آتی ہے تو زرداری صاحب کو صدر بنایا جا سکتا ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف اگر دونوں سیاسی میدان میں موجود رہتے ہیں تو مریم نواز کی جگہ نہیں بنتی۔ ہو سکتا ہے وزارت عظمیٰ شہباز شریف کے پاس رہے اور مریم نواز کو پنجاب میں کوئی ذمہ داری دی جائے۔

میزبان مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔