پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے منگل کی شب قوم سے خطاب میں ملکی قرضوں میں اضافے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا یہ خطاب پاکستان کے قومی نشریاتی ادارے پر نشر کیا گیا۔ اس خطاب کو نہ صرف تین بار وقت تبدیلی کے بعد رات گئے نشر کیا گیا بلکہ اس میں کئی تکنیکی مسائل بھی رہے۔ وزیراعظم کی تقریر کے دوران دو مرتبہ آڈیو غائب ہوئی اور سکرین بھی بلیک آؤٹ ہو گئی جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔
کسی نے قومی نشریاتی ادارے کی کارکردگی پر سوال اٹھائے تو کسی نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر کو سنسر کیا گیا ہے۔ جبکہ بڑی تعداد میں صحافیوں اور اینکرز نے وزیراعظم کے میڈیا مشیروں اور معاونین کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھائے۔
تین مرتبہ وقت بدلنے کے بعد قوم سے مبینہ وزیراعظم کے خطاب میں ریکارڈنگ اور ایڈیٹنگ کے درجنوں بلنڈرز۔ جو شخص ایک درجن میڈیا ایڈوائزر رکھ کر قوم تک اپنا خطاب صحیح طریقے سے نہیں پہنچا سکتا ، وہ ملک کیسے چلارہے ہوں گے؟خود ہی اندازہ لگا لیجیے۔ ویسے تبدیلی پسند آئی؟
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) June 11, 2019
حکومت نے کہا تھا کہ پی ٹی وی کے آلات جدید نہیں ہیں اسی وجہ سے اس کی ریکارڈنگ پرائیوٹ کمپنی سے کروائیں گے۔
پی ٹی وی کے ایک اہلکار کے مطابق پی ٹی وی سات منٹ سے زیادہ دورانیے کی ویڈیو سسٹم میں ڈال کر چلانے کی حامل نہیں ہے کیونکہ ویڈیوز کا دورانیہ جب زیادہ ہوجاتا ہے تو سسٹم پر بوجھ پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کا خطاب پی ٹی وی نے ریکارڈ نہیں کیا، بلکہ ایک نجی کمپنی کی خدمات حاصل کی گئی تھیں ۔
اہلکار کے مطابق خطاب کا وقت تو وہی تھا تاہم نجی کمپنی کی ویڈیو میں ایڈیٹنگ کی گنجائش نظر آئی جس پر ایک بار پھر ویڈیوز کو ایڈیٹ کیا گیا جس پر خطاب کے نشر ہونے میں زیادہ وقت لگا، تاہم اس کے باوجود ایڈیٹنگ کی گنجائش باقی تھی تاہم خطاب کو 11 بجے چلایا گیا۔
اہلکار کے مطابق 37 منٹ کی ایچ ڈی تقریر ایک میموری کارڈ میں محفوظ تھی, جب اس کو چلایا گیا تو فائل کا سائز زیادہ ہونے کی وجہ سےسسٹم کریش کرگیا۔ سسٹم کریش ہونے کی وجہ سے خطاب کی آواز غائب ہوگئی اور اس کو دوبارہ چلایا گیا۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات کے حکام نے پی ٹی وی کے اس عملے کو طلب کیا ہے جو وزیر اعظم کی تقریر کے دوران ڈیوٹی پر تھا۔
ماہرین کے مطابق وزیر اعظم کی تقریر کی ویڈیو ہائی ڈیفینیشن تھی، یہ ایک نئی جہت ہو سکتی تھی تاہم اس خطاب کے دوران ویڈیو فریمنگ اور کمیرہ اینگلنگ کے مسائل بھی سامنے آئے جبکہ پوسٹ پروڈکشن نے تو ہر چیز کا حشر نشر ہی کر دیا۔ بہتر یہ رہتا کہ خطاب کو ریکارڈ کرنے سے قبل ہر چیز کو طے کیا جاتا ۔ یہ بات بھی عیاں ہوئی کہ پی ٹی وی جیسے تاریخ ورثے کے حامل ادارے کو اپنے آلات اور ٹیکنالوجی میں جدت لانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے حکومت کو توجہ دیناہو گی۔