وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے قوم سے خطاب میں جارحانہ انداز اپناتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کرپشن سے لڑ کر بنتی ہے۔ وہ الیکشن کمیشن پر بھی خوب برسے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کو موقع سپریم کورٹ نے دیا تھا کہ آپ سیاست میں کرپشن ختم کرتے لیکن آپ نے خفیہ بیلٹنگ کی حمایت کی۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیوں؟ ہم نوجوانوں کے لیئے کیا پیغام چھوڑے جا رہے ہیں؟ کہ یہ ایک ایسا ملک کے جہاں کھلے عام پیسہ چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کیوں قوم کے چوروں کو تحفظ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے کونسے ممبران بکے ہیں لیکن آپ چونکہ 1500 بیلٹ پیپرز کو بار کوڈ نہیں لگا سکے تو ایسا نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے معاملے پر برہمی کا اظہار کیا۔
سینیٹ الیکشن پر انہوں نے کہا کہ ایک چور جس کا کل کمال یہ ہے کہ اس نے پاکستان کی بجائے زرداری سے وفاداری نبھائی سینیٹر بن گیا ہے اور اس پر خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ پرسوں اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ انہوں نے اپنے ممبران پارلیمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ سے ڈریں۔ ووٹ دینا ہے یا نہیں دینا اس کا فیصلہ کھلے عام کریں نہ کہ یہ کہ ایک جانب یہ کہنا کہ ووٹ دیں گے اور پھر بک جانا۔ کھلے عام بتائیں کہ آپکو مجھ پر اعتماد نہیں تو میں اپوزیشن میں جا بیٹھوں گا۔
انہوں نے پی ڈی ایم سے کہا کہ مجھے فرق نہیں پڑتا کہ میں اقتدار میں رہوں یا نہ رہوں۔ لیکن میں ایک بات بتا دوں کہ میں اپوزیشن میں بھی رہا تو آپ کو نہیں چھوڑوں گا جب تک پیسہ واپس نہیں کرتے۔ میں اگر حکومت میں نہ رہا تو لوگوں کو آپکے خلاف نکالوں گا۔
عمران خان صحافیوں پر بھی برہم نظر آئے۔انکا کہنا تھا کہ بڑے بڑے صحافی نواز شریف کی تقریر بندی پر عدالتوں میں جا کر اسے آزادی اظہار کے ساتھ جوڑتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اور جو معاشرہ کرپٹ لوگوں کے ساتھ سمجھوتے کر لیتا ہے وہ کبھی پھلتا پھولتا نہیں۔ مشرف کے این آر او کی وجہ سے ان پارٹیوں نے ملک کا برا حال کردیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس ملک کا روشن مستقبل اب حال بننے ہی والا ہے۔