انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ یورپ کو اب اس سوچ سے باہر نکلنا ہوگا کہ اس کا مسئلہ ساری دنیا کا مسئلہ ہے۔ لیکن جو دنیا کا مسئلہ ہے وہ یورپ کا نہیں ہے۔
تفصیل کے مطابق انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے یوکرین جنگ کے تناظر میں روسی تیل خریدنے کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے اس بات سے اختلاف کیا کہ روسی تیل خریدنے کے ذریعے بھارت یوکرین جنگ میں مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔
ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ میں اس معاملے پر بحث نہیں کرنا چاہتا لیکن مجھے یہ بتائیں کہ روسی گیس خریدنے سے جنگ کی کیا فنڈنگ نہیں ہو رہی؟
ان کا کہنا تھا کہ کیا بھارتی پیسہ اور بھارت کو ملنے والے تیل کے ذریعے ہی روس کی مالی معاونت کی جا رہی ہے؟ لیکن روسی گیس سے نہیں جو یورپ پہنچ رہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہاں پر غیر جانبدار ہونا چاہیے۔ اس بیانیے کو دیکھیں کہ بھارت سے روس کے تیل کی خریداری میں نو گنا اضافہ ہو گیا ہے۔ تاہم یہ 9 گنا اضافہ بہت کم سطح سے ہوا ہے۔ اس وقت منڈیاں زیادہ کھلی تھیں۔ اگر یورپی ممالک، مغرب اور امریکا کو اتنی ہی تشویش ہے تو وہ ایرانی تیل کو منڈیوں میں آنے کی اجازت کیوں نہیں دیتے؟
وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا تھا کہ میرا مطلب ہے کہ انہوں نے ہمارے پاس منڈیوں میں تیل کے تمام ذرائع کو نچوڑ لیا ہے۔ اور پھر کہتے ہیں کہ آپ کو اپنی عوام کیلئے مارکیٹ میں موجود تیل کی بہترین آفر نہیں لینی چاہیے۔
ایس جے شنکر نے کہا کہ میرے خیال میں یہ بہت ہی غیر منصفانہ نقطہ نظر ہے۔ انہوں نے یوکرین جنگ میں روس کی کھل کر مذمت کرنے کے معاملے پر یورپی ممالک پر کھل کر نقطہ چینی کی اور کہا کہ یورپ کو اب اس سوچ سے باہر نکلنا ہوگا کہ آپ کا سمئلہ ساری دنیا کا مسئلہ ہے۔ اگر یہ آپ ہیں تو آپ کا ہے، اور اگر یہ ہم ہیں تو ہمارا ہے۔ اور مجھے لگتا ہے کہ یہاں کچھ ایسا ہی سمجھا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج یہاں بھارت اور چین کے درمیان تعلق اور یوکرین میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس کا ربط قائم کیا جا رہا ہے۔