وفاقی کابینہ میں بھی کالعدم تنظیموں کے لوگ موجود، بلاول بھٹو

آغا سراج درانی کی گرفتاری، حکومت نے ایکشن نہ لیا تو ہم ایکشن لیں گے

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کالعدم تنظیموں کے خلاف ایک لفظ نہیں بولتے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ کالعدم تنظیموں کے ہمدرد وفاقی کابینہ میں بھی موجود ہیں۔

انہوں نے سندھ اسمبلی کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مشرف دور میں بنائے گئے ادارے نے اسلام آباد سے سپیکر سندھ اسمبلی کو گرفتار کیا، ہم اس حکومتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا، آغا سراج درانی کی گرفتاری سندھ اسمبلی پر حملہ ہے جب کہ انہیں صرف الزامات کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے اور نیب کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

https://youtu.be/N9WPI21AfgQ

انہوں نے کہا کہ آغا سراج درانی کے گھر پہ چھاپہ چادر اور چار دیواری کی پامالی ہے جو ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے۔ دوسرا، گرفتاری کے فوراً بعد گھر پر چھاپہ مارنے سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ نیب کے پاس مطلوبہ شواہد موجود نہیں تھے لیکن چیئرمین نیب نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ اگر انہوں نے کوئی ایکشن نہ لیا تو ہم ایکشن لیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نیب کو پولیٹیکل انجینئرنگ کے لیے بنایا گیا۔ پوری قوم نے دیکھا کہ مجھے کیس میں گھسیٹا گیا، عدالت نے پوچھا، کس کے کہنے پر میرا نام کیس میں شامل کیا گیا ہے؟ جس کا جواب آج تک نہیں ملا لیکن میرا نام ضرور فہرست میں سے ہٹا دیا گیا۔ جعلی اکائونٹس کے معاملے پر بنائی گئی جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی کو شامل کر کے اسے سیاست زدہ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، حکومت قومی ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن لے۔ میں جب سے سیاست میں ہوں، دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز بلند کر رہا ہوں۔ اپوزیشن کے خلاف بولنے والے وزیراعظم مودی اور کالعدم تنظیموں کے معاملے میں خاموش ہو جاتے ہیں لیکن تین بار وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کالعدم تنظیمیں آپ کی اتحادی تھیں، ان کی مدد سے آپ انتخابات میں کامیاب ہوئے، ان کے ہمدرد وفاقی کابینہ میں بھی موجود ہیں تو خود ہی بتائیے، ان کے خلاف کوئی کارروائی کس طرح ممکن ہے؟



دوسری جانب، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے پارٹی قیادت کے ساتھ اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے قیادت سے کوئی اختلافات ہیں اور نہ وہ پیپلز پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ان کا ایک ٹویٹ گردش کرتا رہا ہے جس سے یہ تاثر مل رہا تھا کہ وہ پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔